صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ جہاد اور سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ حدیث 370

ازواج مطہرات کے مکانوں اور ان مکانوں کا انہی کی طرف منسوب کرنے کا بیان اور فرمان الٰہی ہے اے ازواج مطہرات رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم تم اپنے اپنے گھروں میں قرار پکڑے بیٹھی رہو مومنو! تم خانہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ان کی اجازت کے بغیر داخل مت ہو۔

راوی: عبداللہ بن یوسف مالک عبداللہ بن ابوبکر عمرۃ بنت عبدالرحمن عائشہ

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ عَنْ عَمْرَةَ ابْنَةِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ عِنْدَهَا وَأَنَّهَا سَمِعَتْ صَوْتَ إِنْسَانٍ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا رَجُلٌ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرَاهُ فُلَانًا لِعَمِّ حَفْصَةَ مِنْ الرَّضَاعَةِ الرَّضَاعَةُ تُحَرِّمُ مَا تُحَرِّمُ الْوِلَادَةُ

عبداللہ بن یوسف مالک عبداللہ بن ابوبکر عمرۃ بنت عبدالرحمن حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان (عائشہ) کے پاس تھے کہ اتنے میں انہوں نے کسی آدمی کی آواز سنی جو حضرت حفصہ کے مکان پر جانا چاہ رہا تھا تو میں (عائشہ) نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ آدمی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر جانے کا اجازت خواہ ہے یہ کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے فلانے دودھ شریک چچا ہیں اور رضاعت بھی ان رشتوں کو حرام کردیتی ہے جو ولادت سے حرام ہوتے ہیں۔

Narrated 'Amra bint Abdur-Rahman:
'Aisha, the wife of the Prophet told her that once Allah's Apostle was with her and she heard somebody asking permission to enter Hafsa's house. She said, "O Allah's Apostle! This man is asking permission to enter your house." Allah's Apostle replied, "I think he is so-and-so (meaning the foster uncle of Hafsa). What is rendered illegal because of blood relations, is also rendered illegal because of the corresponding foster-relations."

یہ حدیث شیئر کریں