صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ جہاد اور سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ حدیث 377

رسول اللہ اور مسکینوں کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے ادائے خمس کی دلیلوں اور سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حضرت فاطمہ کی چکی پیسنے کی شکایت پر آپ کو لونڈی نہ دینے اور ان کی ضروریات کو اللہ تعالیٰ کے حوالہ کرکے اہل صفہ اور بیوہ عورتوں کے لئے ایثار کرنے کے حکم کی وضاحت کا بیان

راوی: بدل بن محبرشعبہ حکم ابن ابی لیلیٰ علی

حَدَّثَنَا بَدَلُ بْنُ الْمُحَبَّرِ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ قَالَ أَخْبَرَنِي الْحَکَمُ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَی حَدَّثَنَا عَلِيٌّ أَنَّ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام اشْتَکَتْ مَا تَلْقَی مِنْ الرَّحَی مِمَّا تَطْحَنُ فَبَلَغَهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِسَبْيٍ فَأَتَتْهُ تَسْأَلُهُ خَادِمًا فَلَمْ تُوَافِقْهُ فَذَکَرَتْ لِعَائِشَةَ فَجَائَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَتْ ذَلِکَ عَائِشَةُ لَهُ فَأَتَانَا وَقَدْ دَخَلْنَا مَضَاجِعَنَا فَذَهَبْنَا لِنَقُومَ فَقَالَ عَلَی مَکَانِکُمَا حَتَّی وَجَدْتُ بَرْدَ قَدَمَيْهِ عَلَی صَدْرِي فَقَالَ أَلَا أَدُلُّکُمَا عَلَی خَيْرٍ مِمَّا سَأَلْتُمَاهُ إِذَا أَخَذْتُمَا مَضَاجِعَکُمَا فَکَبِّرَا اللَّهَ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ وَاحْمَدَا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَسَبِّحَا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ فَإِنَّ ذَلِکَ خَيْرٌ لَکُمَا مِمَّا سَأَلْتُمَاهُ

بدل بن محبر شعبہ حکم ابن ابی لیلیٰ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ جناب فاطمۃ الزہراء رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے چکی پسینے کی تکلیف کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس وقت شکایت کی جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ لونڈیاں گرفتار ہو کر آئیں تھیں تاکہ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہیں کہ مجھے ایک خادمہ کی ضرورت ہے لیکن ملاقات نہ ہوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مراجعت پر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے جناب فاطمہ کا مطالبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنایا سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس وقت ہمارے گھر پر آئے جب کہ ہم لوگ اپنی خواب گاہ میں جا چکے تھے اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر اٹھنے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (اٹھنے کی ضرورت نہیں ہے) اپنی اپنی جگہ لیٹے رہو اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور میں (علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاؤں کی ٹھنڈک اپنے سینہ پر محسوس کی اور فرمایا تم نے جو چیز مجھ سے طلب کی ہے اس سے اچھی چیز تم کو بتاتا ہوں اور وہ یہ ہے کہ جب تم اپنی خواب گاہ میں جاؤ تو چونتیس مرتبہ اللہ اکبر تینتیس مرتبہ الحمد للہ اور تینتیس مرتبہ سبحان اللہ پڑھ لیا کرو اور یہ دعا تمام ان چیزوں سے زیادہ اچھی ہے جس کی تم لوگ خواہش کرتے ہو۔

Narrated 'Ali:
Fatima complained of what she suffered from the hand mill and from grinding, when she got the news that some slave girls of the booty had been brought to Allah's Apostle. She went to him to ask for a maid-servant, but she could not find him, and told 'Aisha of her need. When the Prophet came, Aisha informed him of that. The Prophet came to our house when we had gone to our beds. (On seeing the Prophet) we were going to get up, but he said, 'Keep at your places,' I felt the coolness of the Prophet's feet on my chest. Then he said, "Shall I tell you a thing which is better than what you asked me for? When you go to your beds, say: 'Allahu Akbar (i.e. Allah is Greater)' for 34 times, and 'Alhamdu Lillah (i.e. all the praises are for Allah)' for 33 times, and Subhan Allah (i.e. Glorified be Allah) for 33 times. This is better for you than what you have requested."

یہ حدیث شیئر کریں