صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ جہاد اور سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ حدیث 379

اللہ تعالیٰ کا حکم کہ مال غنیمت کا پانچواں حصہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ کو تقسیم خمس کا اختیار حاصل ہے آپ نے فرمایا میں تو صرف خزانچی اور بانٹنے والا ہوں۔ اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کا دینے والا ہے ۔

راوی: محمد سفیان اعمش ابوسالم ابوجعد جابر بن عبداللہ انصاری

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ وُلِدَ لِرَجُلٍ مِنَّا غُلَامٌ فَسَمَّاهُ الْقَاسِمَ فَقَالَتْ الْأَنْصَارُ لَا نَکْنِيکَ أَبَا الْقَاسِمِ وَلَا نُنْعِمُکَ عَيْنًا فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وُلِدَ لِي غُلَامٌ فَسَمَّيْتُهُ الْقَاسِمَ فَقَالَتْ الْأَنْصَارُ لَا نَکْنِيکَ أَبَا الْقَاسِمِ وَلَا نُنْعِمُکَ عَيْنًا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسَنَتْ الْأَنْصَارُ سَمُّوا بِاسْمِي وَلَا تَکَنَّوْا بِکُنْيَتِي فَإِنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ

محمد سفیان اعمش ابوسالم ابوجعد جابر بن عبداللہ انصاری سے روایت کرتے ہیں کہ ہم انصاریوں میں سے کسی کے ہاں فرزند تولد ہوا اور اس نے اس بچہ کا نام قاسم رکھا جس پر انصار نے اس انصاری سے کہا کہ تم کو ہم ابوالقاسم نہیں کہیں گے اور اس مبارک کنیت سے تیری آنکھوں کوٹھنڈک کیسے دے سکتے ہیں اس انصاری نے رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جا کر عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! میرے ہاں لڑکا پیدا ہوا ہے اور میں نے اس کا نام قاسم رکھا ہے مگر تمام دوسرے انصار کہہ رہے ہیں کہ ہم لوگ تجھ کو ابوالقاسم نہیں کہیں گے اور تیری آنکھوں کو اس مبارک کنیت کے رکھنے سے ٹھنڈا نہیں کر سکتے یہ سنکر سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا انصار نے اچھا کیا تم میرا نام تو رکھ سکتے ہو مگر میرے نام کے ساتھ میری کنیت نہ رکھو کیونکہ قاسم تو صرف میں ہی ہوں۔

Narrated Jabir bin 'Abdullah Al-Ansari:
A man amongst us begot a boy whom he named Al-Qasim. On that the Ansar said, (to the man), "We will never call you Abu-al-Qasim and will never please you with this blessed title." So, he went to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! I have begotten a boy whom I named Al-Qasim and the Ansar said, 'We will never call you Abu-al-Qasim, nor will we please you with this title.' " The Prophet said, "The Ansar have done well. Name by my name, but do not name by my Kunya, for I am Qasim."

یہ حدیث شیئر کریں