صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ جہاد اور سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ حدیث 398

مسلمانوں کی ضرورت کے لئے خمس ثابت ہونے کی ایک دلیل یہ ہے کہ بنو ہوازن نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اپنے اسباب و سامان کی واپسی کی استدعا کی ہے جس کا سبب یہ ہے کہ سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رضاعت بنو ہوازن میں ہوئی تھی اور آپ نے دوسرے مسلمانوں کے برابر ان کے بھی حصے لگائے اور آپ وعدہ فرمایا کرتے تھے کہ فئے انفال کے پانچویں حصہ میں سے ان کو بھی دینگے اور آپ نے انصار کو دیا اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خیبر کے چھوارے عنایت فرمائے۔

راوی: یحیی لیث عقیل ابن شہاب سالم عبداللہ بن عمر

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يُنَفِّلُ بَعْضَ مَنْ يَبْعَثُ مِنْ السَّرَايَا لِأَنْفُسِهِمْ خَاصَّةً سِوَی قِسْمِ عَامَّةِ الْجَيْشِ

یحیی لیث عقیل ابن شہاب سالم حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہی کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جو سریہ روانہ کرتے تھے تو اس میں بعض خاص آدمیوں کو عام لشکر کے حصوں سے زیادہ حصہ مرحمت فرمایا کرتے ہیں۔

Narrated Ibn 'Umar:
Allah's Apostle used to give extra share to some of the members of the Sariya he used to send, in addition to the shares they shared with the army in general.

یہ حدیث شیئر کریں