صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ جہاد اور سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ حدیث 400

مسلمانوں کی ضرورت کے لئے خمس ثابت ہونے کی ایک دلیل یہ ہے کہ بنو ہوازن نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اپنے اسباب و سامان کی واپسی کی استدعا کی ہے جس کا سبب یہ ہے کہ سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رضاعت بنو ہوازن میں ہوئی تھی اور آپ نے دوسرے مسلمانوں کے برابر ان کے بھی حصے لگائے اور آپ وعدہ فرمایا کرتے تھے کہ فئے انفال کے پانچویں حصہ میں سے ان کو بھی دینگے اور آپ نے انصار کو دیا اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خیبر کے چھوارے عنایت فرمائے۔

راوی: علی سفیان محمد جابر

حَدَّثَنَا عَلِيٌّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْکَدِرِ سَمِعَ جَابِرًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ قَدْ جَائَنِي مَالُ الْبَحْرَيْنِ لَقَدْ أَعْطَيْتُکَ هَکَذَا وَهَکَذَا وَهَکَذَا فَلَمْ يَجِئْ حَتَّی قُبِضَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا جَائَ مَالُ الْبَحْرَيْنِ أَمَرَ أَبُو بَکْرٍ مُنَادِيًا فَنَادَی مَنْ کَانَ لَهُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَيْنٌ أَوْ عِدَةٌ فَلْيَأْتِنَا فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِي کَذَا وَکَذَا فَحَثَا لِي ثَلَاثًا وَجَعَلَ سُفْيَانُ يَحْثُو بِکَفَّيْهِ جَمِيعًا ثُمَّ قَالَ لَنَا هَکَذَا قَالَ لَنَا ابْنُ الْمُنْکَدِرِ وَقَالَ مَرَّةً فَأَتَيْتُ أَبَا بَکْرٍ فَسَأَلْتُ فَلَمْ يُعْطِنِي ثُمَّ أَتَيْتُهُ فَلَمْ يُعْطِنِي ثُمَّ أَتَيْتُهُ الثَّالِثَةَ فَقُلْتُ سَأَلْتُکَ فَلَمْ تُعْطِنِي ثُمَّ سَأَلْتُکَ فَلَمْ تُعْطِنِي ثُمَّ سَأَلْتُکَ فَلَمْ تُعْطِنِي فَإِمَّا أَنْ تُعْطِيَنِي وَإِمَّا أَنْ تَبْخَلَ عَنِّي قَالَ قُلْتَ تَبْخَلُ عَنِّي مَا مَنَعْتُکَ مِنْ مَرَّةٍ إِلَّا وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أُعْطِيَکَ قَالَ سُفْيَانُ وَحَدَّثَنَا عَمْرٌو عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ جَابِرٍ فَحَثَا لِي حَثْيَةً وَقَالَ عُدَّهَا فَوَجَدْتُهَا خَمْسَ مِائَةٍ قَالَ فَخُذْ مِثْلَهَا مَرَّتَيْنِ وَقَالَ يَعْنِي ابْنَ الْمُنْکَدِرِ وَأَيُّ دَائٍ أَدْوَأُ مِنْ الْبُخْلِ

علی سفیان محمد حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ (جابر) سے فرمایا کہ اگر بحرین کا مال آجائے تو میں تم کو اتنا اتنا دوں گا مگر بحرین کا مال آنے سے پہلے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رحلت فرمائی اور بحرین کا مال غنیمت آنے کے بعد خلیفہ وقت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اعلان کرایا کہ جس کسی کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کوئی قرض ہو یا سرور عالم نے اس سے کوئی وعدہ فرمایا ہو تو وہ ہمارے پاس آئے چناچنہ میں (جابر) نے ان کے پاس جا کر کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے ایسا ایسا فرمایا تھا تو حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے تین لپ بھر کردیئے اور سفیان نے اس حدیث کو بیان کرتے وقت اپنے دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں کو ملا کر بتایا کہ ابن منکدر نے ہم سب کو یہ معنی بتائے ہیں اور مرہ کا بیان یہ ہے کہ میں (جابر) نے حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس جا کر مانگا تو انہوں نے نہیں دیا اور اسی طرح میں نے تین مرتبہ مانگا اور تینوں مرتبہ انہوں نے نہیں دیا بالآخر میں (جابر) نے حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا کہ میں نے آپ سے تین مرتبہ مانگا اور تینوں مرتبہ آپ نے نہیں دیا اب آپ دے دیجئے یا انکار کردیجئے تو حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا کہ تم کہتے ہو کہ میں نے انکار کردیا حالانکہ میں نے ایک مرتبہ بھی منع نہیں کیا اور میرا رادہ تم کو دینے کا ہے سفیان کہتے ہیں کہ ہم سے عمرو نے محمد سے جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زبانی بیان کیا کہ مجھ (جابر) کو صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لپ بھر کردیا اور کہا کہ اس کو گنو میں نے جو شمار کیا تو وہ پانچ سو تھے پھر حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ اتنے ہی دو مرتبہ اور لے لو اور ابن منکدر کا قول ہے کہ کون سا مرض بخل سے زیادہ خطرناک ہے۔

Narrated Jabir:
Allah's Apostle said (to me), "If the property of Bahrain had come to us, I would have given you so much and so much." But the Bahrain property did not come till the Prophet had died. When the Bahrain property came. Abu Bakr ordered somebody to announce, "Any person who has money claim on Allah's Apostle or whom Allah's Apostle had promised something, should come to us." So, I went to him and said, "Allah's Apostle had promised to give me so much an so much." Abu Bakr scooped up money with both hands thrice for me." (The sub-narrator Sufyan illustrated this action by scooping up with both hands and said, "Ibn Munkadir, another sub-narrator, used to illustrate it in this way.")
Narrated Jabir: Once I went to Abu Bakr and asked for the money but he did not give me, and I went to him again, but he did not give me, so I went to him for the third time and said, "I asked you, but you did not give me; then I asked you (for the second time) and you did not give me; then I asked you (for the third time) but you did not give me. You should either give me or allow yourself to be considered a miser regarding my case." Abu Bakr said, "You tell me that I am a miser with regard to you. But really, whenever I rejected your request, I had the inclination to give you."
(In another narration Jabir added:) So, Abu Bakr scooped up money with both hands for me and asked me to count it. I found out that It was five hundred. Abu Bakr told me to take twice that amount.

یہ حدیث شیئر کریں