مسلمانوں کی ضرورت کے لئے خمس ثابت ہونے کی ایک دلیل یہ ہے کہ بنو ہوازن نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اپنے اسباب و سامان کی واپسی کی استدعا کی ہے جس کا سبب یہ ہے کہ سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رضاعت بنو ہوازن میں ہوئی تھی اور آپ نے دوسرے مسلمانوں کے برابر ان کے بھی حصے لگائے اور آپ وعدہ فرمایا کرتے تھے کہ فئے انفال کے پانچویں حصہ میں سے ان کو بھی دینگے اور آپ نے انصار کو دیا اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خیبر کے چھوارے عنایت فرمائے۔
راوی: مسلم قوہ عمرو بن دینار جابر بن عبداللہ
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْسِمُ غَنِيمَةً بِالْجِعْرَانَةِ إِذْ قَالَ لَهُ رَجُلٌ اعْدِلْ فَقَالَ لَهُ لَقَدْ شَقِيتُ إِنْ لَمْ أَعْدِلْ
مسلم قرہ بن خالد عمرو بن دینار حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ اس وقت جب کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مقام جعرانہ میں مال غنیمت تقسیم فرما رہے تھے تو ایک آدمی نے کہا ذرا انصاف کرتے رہئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے بد بخت! میرے سوائے انصاف کرنے والا اور کوئی نہیں ہے۔
Narrated Jabir bin Abdullah:
While Allah's Apostle was distributing the booty at Al-Ja'rana, somebody said to him "Be just (in your distribution)." The Prophet replied, "Verily I would be miserable if I did not act justly."
