جو کوئی مقتول کافروں کے سازوسامان میں خمس دے اور جو کوئی کسی کافر کو قتل کر دے تو مقتول کافروں کا سازوسامان اسی کا ہے بغیر اس بات کے کہ وہ خمس نکالے یا امام کا حکم حاصل کرے۔
راوی: عبداللہ مالک یحیی ابن افلح ابومحمد ابوقتادہ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ ابْنِ أَفْلَحَ عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ مَوْلَی أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حُنَيْنٍ فَلَمَّا الْتَقَيْنَا کَانَتْ لِلْمُسْلِمِينَ جَوْلَةٌ فَرَأَيْتُ رَجُلًا مِنْ الْمُشْرِکِينَ عَلَا رَجُلًا مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَاسْتَدَرْتُ حَتَّی أَتَيْتُهُ مِنْ وَرَائِهِ حَتَّی ضَرَبْتُهُ بِالسَّيْفِ عَلَی حَبْلِ عَاتِقِهِ فَأَقْبَلَ عَلَيَّ فَضَمَّنِي ضَمَّةً وَجَدْتُ مِنْهَا رِيحَ الْمَوْتِ ثُمَّ أَدْرَکَهُ الْمَوْتُ فَأَرْسَلَنِي فَلَحِقْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَقُلْتُ مَا بَالُ النَّاسِ قَالَ أَمْرُ اللَّهِ ثُمَّ إِنَّ النَّاسَ رَجَعُوا وَجَلَسَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَنْ قَتَلَ قَتِيلًا لَهُ عَلَيْهِ بَيِّنَةٌ فَلَهُ سَلَبُهُ فَقُمْتُ فَقُلْتُ مَنْ يَشْهَدُ لِي ثُمَّ جَلَسْتُ ثُمَّ قَالَ مَنْ قَتَلَ قَتِيلًا لَهُ عَلَيْهِ بَيِّنَةٌ فَلَهُ سَلَبُهُ فَقُمْتُ فَقُلْتُ مَنْ يَشْهَدُ لِي ثُمَّ جَلَسْتُ ثُمَّ قَالَ الثَّالِثَةَ مِثْلَهُ فَقُمْتُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَکَ يَا أَبَا قَتَادَةَ فَاقْتَصَصْتُ عَلَيْهِ الْقِصَّةَ فَقَالَ رَجُلٌ صَدَقَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَسَلَبُهُ عِنْدِي فَأَرْضِهِ عَنِّي فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّيقُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَاهَا اللَّهِ إِذًا لَا يَعْمِدُ إِلَی أَسَدٍ مِنْ أُسْدِ اللَّهِ يُقَاتِلُ عَنْ اللَّهِ وَرَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِيکَ سَلَبَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَ فَأَعْطَاهُ فَبِعْتُ الدِّرْعَ فَابْتَعْتُ بِهِ مَخْرَفًا فِي بَنِي سَلِمَةَ فَإِنَّهُ لَأَوَّلُ مَالٍ تَأَثَّلْتُهُ فِي الْإِسْلَامِ
عبداللہ مالک یحیی ابن افلح ابومحمد ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ یوم حنین میں ہم لوگ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمرکاب تھے کہ ہمارے اس مقابلہ میں ہم مسلمانوں کو کچھ شکست سی دکھائی دی اور میں نے ایک مشرک کو دیکھا کہ ایک مسلمان پر چڑھا ہوا ہے تو میں گھوم کر اس کے پیچھے سے آیا اور اس کے شانہ پر تلوار کا وار کیا تو وہ میرے مقابلہ پر ڈٹ گیا اور خوب گھمسان کی لڑائی ہوئی حتیٰ کہ اس نے مجھے موت کی خوشبو سونگھائی پھر وہ مر گیا تو اس نے میرا پیچھا چھوڑا تو پھر میں نے حضرت فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مل کر پوچھا کہ لوگوں کا کیا حال ہے؟ انہوں نے جواب دیا اللہ کا حکم ہے اس کے بعد وہ سب لوگ لوٹے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیٹھ کر فرمایا جس نے کسی کافر کو قتل کیا ہو اور اس کے پاس ثبوت ہو تو اس مقتول کافر کا اس مسلمان مجاہد کو مال واسباب ملے گا تو میں (ابو قتادہ) نے کھڑے ہو کر کہا کہ میری گواہی کون دے گا اور پھر بیٹھ گیا اس کے بعد دوسری مرتبہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس کے پاس کسی کافر کو قتل کرنے کا ثبوت ہو تو اس کو اس کا مال واسباب ملے گا تو میں نے کھڑے ہو کر کہا کون ہے جو میری شہادت دے اور (یہ کہہ کر) میں بیٹھ گیا اس کے بعد رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پہلے کی طرح تیسری مرتبہ پھر فرمایا تو ایک آدمی نے کھڑے ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ! یہ ابوقتادہ سچے ہیں اور اس مقتول کافر کا سازو سامان میرے پاس ہے اور ان کو مجھ سے رضی کردیجئے تو صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا نہیں اللہ کی قسم! آپ اللہ کے شیروں میں سے ایک شیر کے ساتھ جو اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے جنگ کرتا ہے یہ نہیں کریں گے کہ اس کا سازو سامان تم کو دے دیں اس پر رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ سچ کہہ رہے ہیں چنانچہ وہ سازو سامان اس نے مجھ کو دے دیا اور میں نے اس کی زرہ کو بیچ کر بنو سلمہ کا ایک باغ مول لے لیا اور زمانہ اسلام کا یہ سب سے پہلا دور تھا جس میں مجھے یہ مال حاصل ہوا تھا۔
Narrated Abu Qatada:
We set out in the company of Allah's Apostle on the day (of the battle) of Hunain. When we faced the enemy, the Muslims retreated and I saw a pagan throwing himself over a Muslim. I turned around and came upon him from behind and hit him on the shoulder with the sword He (i.e. the pagan) came towards me and seized me so violently that I felt as if it were death itself, but death overtook him and he released me. I followed 'Umar bin Al Khattab and asked (him), "What is wrong with the people (fleeing)?" He replied, "This is the Will of Allah," After the people returned, the Prophet sat and said, "Anyone who has killed an enemy and has a proof of that, will posses his spoils." I got up and said, "Who will be a witness for me?" and then sat down. The Prophet again said, "Anyone who has killed an enemy and has proof of that, will possess his spoils." I (again) got up and said, "Who will be a witness for me?" and sat down. Then the Prophet said the same for the third time. I again got up, and Allah's Apostle said, "O Abu Qatada! What is your story?" Then I narrated the whole story to him. A man (got up and) said, "O Allah's Apostle! He is speaking the truth, and the spoils of the killed man are with me. So please compensate him on my behalf." On that Abu Bakr As-Siddiq said, "No, by Allah, he (i.e. Allah's Apostle ) will not agree to give you the spoils gained by one of Allah's Lions who fights on the behalf of Allah and His Apostle." The Prophet said, "Abu Bakr has spoken the truth." So, Allah's Apostle gave the spoils to me. I sold that armor (i.e. the spoils) and with its price I bought a garden at Bani Salima, and this was my first property which I gained after my conversion to Islam.
