صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ جہاد اور سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ حدیث 406

رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مؤ لفتہ القلوب وغیرہ کو خمس یا اسی طرح کے دوسرے مال میں سے دینے کا بیان اس حدیث کو حضرت عبداللہ بن زید نے رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے ۔

راوی: محمد اوزاعی سعید بن مسیب و عروہ بن زبیر حکیم بن حزام

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَعُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ حَکِيمَ بْنَ حِزَامٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَانِي ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي ثُمَّ قَالَ لِي يَا حَکِيمُ إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرٌ حُلْوٌ فَمَنْ أَخَذَهُ بِسَخَاوَةِ نَفْسٍ بُورِکَ لَهُ فِيهِ وَمَنْ أَخَذَهُ بِإِشْرَافِ نَفْسٍ لَمْ يُبَارَکْ لَهُ فِيهِ وَکَانَ کَالَّذِي يَأْکُلُ وَلَا يَشْبَعُ وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنْ الْيَدِ السُّفْلَی قَالَ حَکِيمٌ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لَا أَرْزَأُ أَحَدًا بَعْدَکَ شَيْئًا حَتَّی أُفَارِقَ الدُّنْيَا فَکَانَ أَبُو بَکْرٍ يَدْعُو حَکِيمًا لِيُعْطِيَهُ الْعَطَائَ فَيَأْبَی أَنْ يَقْبَلَ مِنْهُ شَيْئًا ثُمَّ إِنَّ عُمَرَ دَعَاهُ لِيُعْطِيَهُ فَأَبَی أَنْ يَقْبَلَ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ إِنِّي أَعْرِضُ عَلَيْهِ حَقَّهُ الَّذِي قَسَمَ اللَّهُ لَهُ مِنْ هَذَا الْفَيْئِ فَيَأْبَی أَنْ يَأْخُذَهُ فَلَمْ يَرْزَأْ حَکِيمٌ أَحَدًا مِنْ النَّاسِ شَيْئًا بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی تُوُفِّيَ

محمد اوزاعی سعید بن مسیب و عروہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حکیم بن حزام رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے میں نے کچھ طلب کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عنایت فرمایا اور پھر دوسری مرتبہ مانگا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر دے کر فرمایا کہ اے حکیم یہ مال سر سبز اور میٹھا ہے جو اس کو لالچ کے بغیر لے گا تو اس کے مال میں برکت ہوگی اور جو کوئی اس کو اپنے نفس و خواہش کی سیرابی کے لئے حاصل کرے گا تو اس کے مال میں کسی قسم کی کوئی برکت نہ ہوگی اور اس کی مثال ایسی ہوگی جو کھائے گا شکم سیر نہیں ہوگا اور (سنو) دینے والا ہاتھ لینے والے ہاتھ سے زیادہ اچھا ہے اور میں (حکیم بن حزام) نے عرض کیا یا رسول اللہ! قسم ہے اس کی جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد دنیا سے روانہ ہونے تک کسی کے آگے دست سوال دراز نہیں کروں گا حضرت ابوبکر صدیق اپنی خلافت کے زمانہ میں حکیم بن حزام کو بلاتے رہے تاکہ ان کی پنشن مقرر کردیں مگر وہ اس کے لینے سے انکار کرتے رہے پھر حضرت عمر فاروق نے اپنی خلافت کے زمانہ میں آپ کو رقم دینے کے لئے طلب کیا مگر آپ نے ان کے سامنے جانے سے بھی انکار کیا تو فاروق اعظم نے مسلمانوں کے مجمع میں کہا کہ اے مسلمانو! حکیم بن حزام کو ان کا وہ حق جو فئے میں سے اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے مقرر کردیا ہے ان کو دینا چاہ رہا ہوں لیکن وہ اس کے لینے سے انکار کر رہے ہیں اور حکیم بن حزام نے رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحلت کے بعد کبھی بھی اپنی زندگی کی آخری سانس تک کسی سے کوئی چیز طلب نہیں کی۔

Narrated Urwa bin Az-Zubair:
Hakim bin Hizam said, "I asked Allah's Apostle for something, and he gave me. I asked him again, and he gave me, and said to me. 'O Hakim! This wealth is like green sweet (i.e. fruit), and if one takes it without greed, then one is blessed in it, and if one takes it with greediness, then one is not blessed in it, and will be like the one who eats without satisfaction. And an upper (i.e. giving) hand is better than a lower (i.e. taking) hand,' I said, 'O Allah's Apostle! By Him Who has sent you with the Truth. I will not ask anyone for anything after you till I leave this world." So, when Abu Bakr during his Caliphate, called Hakim to give him (some money), Hakim refused to accept anything from him. Once 'Umar called him (during his Caliphate) in order to give him something, but Hakim refused to accept it, whereupon 'Umar said, "O Muslims! I give him (i.e. Haklm) his right which Allah has assigned to him) from this Fai '(booty), but he refuses to take it." So Haklm never took anything from anybody after the Prophet till he died.

یہ حدیث شیئر کریں