صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ جہاد اور سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ حدیث 407

رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مؤ لفتہ القلوب وغیرہ کو خمس یا اسی طرح کے دوسرے مال میں سے دینے کا بیان اس حدیث کو حضرت عبداللہ بن زید نے رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے ۔

راوی: ابو نعمان حماد ایوب نافع

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ کَانَ عَلَيَّ اعْتِکَافُ يَوْمٍ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَأَمَرَهُ أَنْ يَفِيَ بِهِ قَالَ وَأَصَابَ عُمَرُ جَارِيَتَيْنِ مِنْ سَبْيِ حُنَيْنٍ فَوَضَعَهُمَا فِي بَعْضِ بُيُوتِ مَکَّةَ قَالَ فَمَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی سَبْيِ حُنَيْنٍ فَجَعَلُوا يَسْعَوْنَ فِي السِّکَکِ فَقَالَ عُمَرُ يَا عَبْدَ اللَّهِ انْظُرْ مَا هَذَا فَقَالَ مَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی السَّبْيِ قَالَ اذْهَبْ فَأَرْسِلْ الْجَارِيَتَيْنِ قَالَ نَافِعٌ وَلَمْ يَعْتَمِرْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْجِعْرَانَةِ وَلَوْ اعْتَمَرَ لَمْ يَخْفَ عَلَی عَبْدِ اللَّهِ وَزَادَ جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ مِنْ الْخُمُسِ وَرَوَاهُ مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ فِي النَّذْرِ وَلَمْ يَقُلْ يَوْمٍ

ابو نعمان حماد ایوب نافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا یا رسول اللہ! زمانہ جاہلیت کا میرے ذمہ ایک دن کا اعتکاف باقی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے پورا کرنے کا حکم دیا نافع کا بیان ہے کہ حضرت فاروق اعظم کے حصہ میں حنین کے قیدیوں میں سے دو لونڈیاں آئی تھیں جن کو انہوں نے مکہ معظمہ میں کسی کے پاس چھوڑ دیا تھا۔ نافع کہتے ہیں کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حنین کے قیدیوں پر جب احسان کیا تو لوگ گلیوں میں دوڑنے لگے جس پر حضرت فاروق اعظم نے اپنے فرزند حضرت عبداللہ سے کہا کہ دیکھو! یہ کیا بات ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قیدیوں پر احسان کر کے ان کو آزاد کردیا ہے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ جاؤ تم بھی ان دونوں لونڈیوں کو آزاد کردو نافع کا بیان ہے کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مقام جعرانہ سے عمرہ نہیں کیا اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم عمرہ کرتے تو یہ امر حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مخفی نہ رہتا جریر بن حازم نے ایوب نافع اور ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ذریعہ یہ اضافہ کیا ہے کہ خمس میں سے اور معمر نے ایوب نافع اور حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے وسیلہ سے یہ بیان کیا ہے کہ سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نذریں پوری کرنے کے بارے میں لفظ یوم نہیں فرمایا ہے۔

Narrated Nafi:
'Umar bin Al-Khattab said, "O Allah's Apostle! I vowed to observe Itikaf for one day during the Pre-lslamic period." The Prophet ordered him to fulfill his vow. 'Umar gained two lady captives from the war prisoners of Hunain and he left them in some of the houses at Mecca. When Allah's Apostle freed the captives of Hunain without ransom, they came out walking in the streets. 'Umar said (to his son), "O Abdullah! See what is the matter." 'Abdullah replied, "Allah's Apostle has freed the captives without ransom." He said (to him), "Go and set free those two slave girls." (Nafi added:) Allah's Apostle did not perform the 'Umra from Al-Jarana, and if he had performed the 'Umra, it would not have been hidden from 'Abdullah.

یہ حدیث شیئر کریں