صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ جہاد اور سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ حدیث 410

رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مؤ لفتہ القلوب وغیرہ کو خمس یا اسی طرح کے دوسرے مال میں سے دینے کا بیان اس حدیث کو حضرت عبداللہ بن زید نے رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے ۔

راوی: ابو الیمان شعیب زہری انس بن مالک

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ قَالَ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَّ نَاسًا مِنْ الْأَنْصَارِ قَالُوا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَفَائَ اللَّهُ عَلَی رَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَمْوَالِ هَوَازِنَ مَا أَفَائَ فَطَفِقَ يُعْطِي رِجَالًا مِنْ قُرَيْشٍ الْمِائَةَ مِنْ الْإِبِلِ فَقَالُوا يَغْفِرُ اللَّهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِي قُرَيْشًا وَيَدَعُنَا وَسُيُوفُنَا تَقْطُرُ مِنْ دِمَائِهِمْ قَالَ أَنَسٌ فَحُدِّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَقَالَتِهِمْ فَأَرْسَلَ إِلَی الْأَنْصَارِ فَجَمَعَهُمْ فِي قُبَّةٍ مِنْ أَدَمٍ وَلَمْ يَدْعُ مَعَهُمْ أَحَدًا غَيْرَهُمْ فَلَمَّا اجْتَمَعُوا جَائَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا کَانَ حَدِيثٌ بَلَغَنِي عَنْکُمْ قَالَ لَهُ فُقَهَاؤُهُمْ أَمَّا ذَوُو آرَائِنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَلَمْ يَقُولُوا شَيْئًا وَأَمَّا أُنَاسٌ مِنَّا حَدِيثَةٌ أَسْنَانُهُمْ فَقَالُوا يَغْفِرُ اللَّهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِي قُرَيْشًا وَيَتْرُکُ الْأَنْصَارَ وَسُيُوفُنَا تَقْطُرُ مِنْ دِمَائِهِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي أُعْطِي رِجَالًا حَدِيثٌ عَهْدُهُمْ بِکُفْرٍ أَمَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَذْهَبَ النَّاسُ بِالْأَمْوَالِ وَتَرْجِعُوا إِلَی رِحَالِکُمْ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَاللَّهِ مَا تَنْقَلِبُونَ بِهِ خَيْرٌ مِمَّا يَنْقَلِبُونَ بِهِ قَالُوا بَلَی يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ رَضِينَا فَقَالَ لَهُمْ إِنَّکُمْ سَتَرَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً شَدِيدَةً فَاصْبِرُوا حَتَّی تَلْقَوْا اللَّهَ وَرَسُولَهُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الْحَوْضِ قَالَ أَنَسٌ فَلَمْ نَصْبِرْ

ابو الیمان شعیب زہری حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بعض انصاریوں نے کہا اللہ نے اپنے رسول کو بنو ہوازن کا مال و زر مفت میں اپنی مشیت کے موافق دے دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قریش کے بعض لوگوں کو سو سو اونٹ دینے لگے بعض انصاری کہنے لگے اللہ اپنے رسول کو معاف کرے آپ صلی اللہ علیہ وسلم قریش کو تو دیتے ہیں اور ہم کو ٹال جاتے ہیں حالانکہ ہماری تلواروں سے کافروں کا خون ٹپک رہا ہے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ انصاریوں کی یہ باتیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہی گئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلوا کر چمڑے کے ایک خیمہ میں جمع کیا اور ان کے علاوہ کسی دوسرے کو طلب نہیں فرمایا جب وہ انصار اس خیمہ میں اکٹھے ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پاس تشریف لا کر ارشاد فرمایا کہ یہ کیسی بات ہے جو مجھ کو تمہاری طرف سے معلوم ہوئی ہے! تو ان میں سے بعض سمجھ دار لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ہم میں جو سمجھ دار لوگ ہیں انہوں نے تو کچھ بھی نہیں کہا ہے لیکن بعض کم عمر لوگوں نے کہا اللہ تعالیٰ اپنے رسول کو معاف کرے قریش کو دیتے ہیں اور انصار کو نہیں دیتے حالانکہ ہماری تلواریں خون ٹپکا رہی ہیں جس پر سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میں نے ایسے لوگوں کو دیا جن کا زمانہ تاحال کفر سے نزدیک ہے کیا تم اس بات کو پسند نہیں کرتے کہ یہ لوگ تو مال و دولت لے جائیں اور تم اپنے گھروں کی طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ساتھ لے کر لوٹو اور اللہ کی قسم! جس چیز کو تم لئے جا رہے ہو وہ اس سے بدرجہا بہتر ہے جس کو وہ لوگ لے کر جاتے ہیں تب انصار نے کہا یا رسول اللہ! ہم اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ (کہ اللہ اور اس کا رسول ہم کو مل جائے) اس کے بعد سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم لوگ میرے بعد عنقریب اپنے اوپر لوگوں کو ترجیح پاتا ہوا دیکھو گے اس وقت صبر کرنا کیونکہ حوض کوثر پر تم اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملاقات کرو گے حضرت انس کا بیان ہے کہ ہم نے صبر نہیں کیا۔

Narrated Anas bin Malik:
When Allah favored His Apostle with the properties of Hawazin tribe as Fai (booty), he started giving to some Quarries men even up to one-hundred camels each, whereupon some Ansari men said about Allah's Apostle, "May Allah forgive His Apostle! He is giving to (men of) Quraish and leaves us, in spite of the fact that our swords are still dropping blood (of the infidels)" When Allah's Apostle was informed of what they had said, he called the Ansar and gathered them in a leather tent and did not call anybody else along, with them. When they gathered, Allah's Apostle came to them and said, "What is the statement which, I have been informed, and that which you have said?" The learned ones among them replied," O Allah's Apostle! The wise ones amongst us did not say anything, but the youngsters amongst us said, 'May Allah forgive His Apostle; he gives the Quarish and leaves the Ansar, in spite of the fact that our swords are still dribbling (wet) with the blood of the infidels.' " Allah's Apostle replied, I give to such people as are still close to the period of Infidelity (i.e. they have recently embraced Islam and Faith is still weak in their hearts). Won't you be pleased to see people go with fortune, while you return with Allah's Apostle to your houses? By Allah, what you will return with, is better than what they are returning with." The Ansar replied, "Yes, O Allah's Apostle, we are satisfied' Then the Prophet said to them." You will find after me, others being preferred to you. Then be patient till you meet Allah and meet His Apostle at Al-Kauthar (i.e. a fount in Paradise)." (Anas added:) But we did not remain patient.

یہ حدیث شیئر کریں