صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ جہاد اور سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ حدیث 419

ذمی کافروں سے جزیہ لینے اور قول و قرار کرنے کا بیان اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ تم لوگ ان سے جنگ کرو جو اللہ تعالیٰ پر اور روز آخرت پر ایمان نہیں لاتے اور جس چیز کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے حرام کر دیا ہے اس کو حرام نہیں گردانتے اور دین حق کی پیروی نہیں کرتے اور یہ لوگ اہل کتاب ہیں ( ان سے تم اس وقت تک جنگ کرو) جب تک کہ یہ جزیہ نہ دے دیں اور یہ لوگ بڑے ہی ذلیل ونگوں سار ہوں صاغرون بمعنے نگوں سار و ذلیل اور یہی حکم یہودیوں عیسائیوں مجوسیوں اور عجمیوں سے جزیہ لینے کے متعلق قرار دیا گیا ہے اور ابن عیینہ نے بتوسط ابن ابونجیح و مجاہد کہا ہے کہ شامیوں سے بحساب فی کس چار دینار اور یمنیوں سے فی کس ایک دینار جزیہ لینے کا دستور کیسا ہے؟ تو کہا یہ اصول آسانی سرمایہ کے مد نظر ہے۔

راوی: علی سفیان عمرو بن دینار

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ سَمِعْتُ عَمْرًا قَالَ کُنْتُ جَالِسًا مَعَ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ وَعَمْرِو بْنِ أَوْسٍ فَحَدَّثَهُمَا بَجَالَةُ سَنَةَ سَبْعِينَ عَامَ حَجَّ مُصْعَبُ بْنُ الزُّبَيْرِ بِأَهْلِ الْبَصْرَةِ عِنْدَ دَرَجِ زَمْزَمَ قَالَ کُنْتُ کَاتِبًا لِجَزْئِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَمِّ الْأَحْنَفِ فَأَتَانَا کِتَابُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَبْلَ مَوْتِهِ بِسَنَةٍ فَرِّقُوا بَيْنَ کُلِّ ذِي مَحْرَمٍ مِنْ الْمَجُوسِ وَلَمْ يَکُنْ عُمَرُ أَخَذَ الْجِزْيَةَ مِنْ الْمَجُوسِ حَتَّی شَهِدَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَهَا مِنْ مَجُوسِ هَجَرَ

علی سفیان عمرو بن دینار سے روایت کرتے ہیں کہ میں جابر بن زید اور عمرو بن اوس کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ان سے بجالہ نے چاہ زمزم کی سیڑھیوں کے پاس۷۰ھ میں جس سال مصعب بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اہل بصرہ کے ساتھ حج کیا تھا یہ کہا کہ احنف کے بھتیجے جزر بن معاویہ کے پاس میں منشی کی حیثیت سے مامور تھا کہ ہمارے پاس حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا نامہ مبارک ان کی وفات سے ایک سال پہلے آیا (جس میں لکھا تھا) کہ مجوسیوں کے ہر ذی رحم محرم کے درمیان جدائی کردو اس وقت فاروق اعظم نے مجوسیوں سے جزیہ نہیں لیا تھا اور اس امر کی عبدالرحمن بن عوف نے شہادت دی ہے کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مقام ہجر کے مجوسیوں (پارسیوں) سے جزیہ وصول کیا ہے۔

Narrated 'Umar bin Dinar:
I was sitting with Jabir bin Zaid and 'Amr bin Aus, and Bjalla was narrating to them in 70 A.H. the year when Musab bin Az-Zubair was the leader of the pilgrims of Basra. We were sitting at the steps of Zam-zam well and Bajala said, "I was the clerk of Juz bin Muawiya, Al-Ahnaf's paternal uncle. A letter came from 'Umar bin Al-Khattab one year before his death; and it was read:– "Cancel every marriage contracted among the Magians between relatives of close kinship (marriages that are regarded illegal in Islam: a relative of this sort being called Dhu-Mahram.)" 'Umar did not take the Jizya from the Magian infidels till 'Abdur-Rahman bin 'Auf testified that Allah's Apostle had taken the Jizya from the Magians of Hajar.

یہ حدیث شیئر کریں