ذمی کافروں سے جزیہ لینے اور قول و قرار کرنے کا بیان اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ تم لوگ ان سے جنگ کرو جو اللہ تعالیٰ پر اور روز آخرت پر ایمان نہیں لاتے اور جس چیز کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے حرام کر دیا ہے اس کو حرام نہیں گردانتے اور دین حق کی پیروی نہیں کرتے اور یہ لوگ اہل کتاب ہیں ( ان سے تم اس وقت تک جنگ کرو) جب تک کہ یہ جزیہ نہ دے دیں اور یہ لوگ بڑے ہی ذلیل ونگوں سار ہوں صاغرونبمعنے نگوں سار و ذلیل اور یہی حکم یہودیوں عیسائیوں مجوسیوں اور عجمیوں سے جزیہ لینے کے متعلق قرار دیا گیا ہے اور ابن عیینہ نے بتوسط ابن ابونجیح و مجاہد کہا ہے کہ شامیوں سے بحساب فی کس چار دینار اور یمنیوں سے فی کس ایک دینار جزیہ لینے کا دستور کیسا ہے؟ تو کہا یہ اصول آسانی سرمایہ کے مد نظر ہے۔
راوی: ابو الیمان شعیب زہری عروہ مسور
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَمْرَو بْنَ عَوْفٍ الْأَنْصَارِيَّ وَهُوَ حَلِيفٌ لِبَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ وَکَانَ شَهِدَ بَدْرًا أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ إِلَی الْبَحْرَيْنِ يَأْتِي بِجِزْيَتِهَا وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ صَالَحَ أَهْلَ الْبَحْرَيْنِ وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ الْعَلَائَ بْنَ الْحَضْرَمِيِّ فَقَدِمَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِمَالٍ مِنْ الْبَحْرَيْنِ فَسَمِعَتْ الْأَنْصَارُ بِقُدُومِ أَبِي عُبَيْدَةَ فَوَافَتْ صَلَاةَ الصُّبْحِ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا صَلَّی بِهِمْ الْفَجْرَ انْصَرَفَ فَتَعَرَّضُوا لَهُ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَآهُمْ وَقَالَ أَظُنُّکُمْ قَدْ سَمِعْتُمْ أَنَّ أَبَا عُبَيْدَةَ قَدْ جَائَ بِشَيْئٍ قَالُوا أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَأَبْشِرُوا وَأَمِّلُوا مَا يَسُرُّکُمْ فَوَاللَّهِ لَا الْفَقْرَ أَخْشَی عَلَيْکُمْ وَلَکِنْ أَخَشَی عَلَيْکُمْ أَنْ تُبْسَطَ عَلَيْکُمْ الدُّنْيَا کَمَا بُسِطَتْ عَلَی مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ فَتَنَافَسُوهَا کَمَا تَنَافَسُوهَا وَتُهْلِکَکُمْ کَمَا أَهْلَکَتْهُمْ
ابو الیمان شعیب زہری عروہ حضرت مسور رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ان سے عمرو بن عوف انصاری نے جو بنو عامر بن لوی کے حلیف اور بدری تھے بیان کیا کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابوعبیدہ بن جراح کو جزیہ لانے کے لئے بحرین روانہ کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بحرین کے باشندوں سے صلح کرکے ان پر علاء بن حضرمی کو حاکم اعلیٰ مقرر فرما دیا تھا انصار نے جب سن لیا کہ ابوعبیدہ بحرین سے مال لے کر لوٹ آئے ہیں تو انہوں نے ایک دن نماز فجر رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ پڑھی پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر پڑھ کے واپس ہونے لگے تو انصاری آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے جمع ہو گئے یہ دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسکرائے اور فرمایا کہ میں سمجھتا ہوں کہ تم نے سنا ہے کہ ابوعبیدہ کچھ مال لائے ہیں ان لوگوں نے عرض کیا جی ہاں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسرور ہو جاؤ اور اس امر کی امید رکھو جو تم کو فرحان و شاداں کردے گی اللہ کی قسم! مجھے تمہاری ناداری کا اندیشہ نہیں البتہ اس امر کا ڈر لگا ہوا ہے کہ تمہارے لئے دنیا ایسی ہی وسیع کردی جائے گی جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر کشادہ و فراخ کردی گئی تھی اور اس وقت تم جھگڑے کروگے جیسے کہ پچھلی قوموں نے جھگڑے مچائے تھے اور یہ فراخی و کشادگی تم کو ہلاکت میں ڈال دے گی جس طرح گزشتہ لوگوں کو اس نے ہلاک کردیا ہے۔
Narrated 'Amr bin 'Auf Al-Ansari:
(who was an ally of Bam 'Amr bin Lu'ai and one of those who had taken part in (the Ghazwa of) Badr): Allah's Apostle sent Abu 'Ubaida bin Al-Jarreh to Bahrain to collect the Jizya. Allah's Apostle had established peace with the people of Bahrain and appointed Al-'Ala' bin Al-Hadrami as their governor. When Abu 'Ubaida came from Bahrain with the money, the Ansar heard of Abu 'Ubaida's arrival which coincided with the time of the morning prayer with the Prophet. When Allah's Apostle led them in the morning prayer and finished, the Ansar approached him, and he looked at them and smiled on seeing them and said, "I feel that you have heard that Abu. 'Ubaida has brought something?" They said, "Yes, O Allah's Apostle' He said, "Rejoice and hope for what will please you! By Allah, I am not afraid of your poverty but I am afraid that you will lead a life of luxury as past nations did, whereupon you will compete with each other for it, as they competed for it, and it will destroy you as it destroyed them."
