صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ جہاد اور سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ حدیث 428

یہودیوں کو جزیرہ عرب سے باہر نکال دینے کا بیان اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ نے یہودیوں سے فرمایا تھا کہ اس وقت تک میں بھی تم کو یہاں رہنے دوں گا جب تک اللہ تعالیٰ تم کو برقرار رکھے گا۔

راوی: محمد ابن عیینہ سلیمان الاحول سعید بن جبیر

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي مُسْلِمٍ الْأَحْوَلِ سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ يَوْمُ الْخَمِيسِ وَمَا يَوْمُ الْخَمِيسِ ثُمَّ بَکَی حَتَّی بَلَّ دَمْعُهُ الْحَصَی قُلْتُ يَا أَبَا عَبَّاسٍ مَا يَوْمُ الْخَمِيسِ قَالَ اشْتَدَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَعُهُ فَقَالَ ائْتُونِي بِکَتِفٍ أَکْتُبْ لَکُمْ کِتَابًا لَا تَضِلُّوا بَعْدَهُ أَبَدًا فَتَنَازَعُوا وَلَا يَنْبَغِي عِنْدَ نَبِيٍّ تَنَازُعٌ فَقَالُوا مَا لَهُ أَهَجَرَ اسْتَفْهِمُوهُ فَقَالَ ذَرُونِي فَالَّذِي أَنَا فِيهِ خَيْرٌ مِمَّا تَدْعُونَنِي إِلَيْهِ فَأَمَرَهُمْ بِثَلَاثٍ قَالَ أَخْرِجُوا الْمُشْرِکِينَ مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ وَأَجِيزُوا الْوَفْدَ بِنَحْوِ مَا کُنْتُ أُجِيزُهُمْ وَالثَّالِثَةُ خَيْرٌ إِمَّا أَنْ سَکَتَ عَنْهَا وَإِمَّا أَنْ قَالَهَا فَنَسِيتُهَا قَالَ سُفْيَانُ هَذَا مِنْ قَوْلِ سُلَيْمَانَ

محمد ابن عیینہ سلیمان الاحول سعید بن جبیر سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے تھے کہ جمعرات کا دن! اور آہ جمعرات کا دن! پھر انہوں نے ایسی گریہ وزاری کی کہ جس سے سنگریزے بھیگ گئے تو میں (ابن جبیر) نے پوچھا کہ اے ابوالعباس جمعرات کا دن کیسا ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ اس روز رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مرض میں شدت ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ شانہ کی کوئی ہڈی لاؤ تو میں تم کو ایک تحریر لکھ دوں تاکہ تم لوگ میرے بعد گمراہ نہ ہو سکو لیکن لوگوں نے اختلاف کیا درآنحالیکہ رسول اللہ کے پاس جھگڑا نہیں کرنا چاہئے تھا پھر ان لوگوں نے کچھ سمجھ کر پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دنیا کو چھوڑ رہے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم مجھے چھوڑ دو میں جس حال میں ہوں وہ اس کیفیت و حالت سے اچھا ہے جس کی طرف تم مجھے بلاتے ہو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین باتوں کے کرنے کا حکم دیا فرمایا کہ تم جزیزہ عرب سے مشرکوں کو نکال باہر کرو اور وفد کو اس طرح انعام دیتے رہنا جس طرح میں انعام و اکرام دیتا ہوں اور تیسری بات بھلی سی تھی جس کو کہ میں بھول گیا سفیان کا بیان ہے کہ یہ قول سلیمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ہے؟

Narrated Said bin Jubair:
that he heard Ibn 'Abbas saying, "Thursday! And you know not what Thursday is? After that Ibn 'Abbas wept till the stones on the ground were soaked with his tears. On that I asked Ibn 'Abbas, "What is (about) Thursday?" He said, "When the condition (i.e. health) of Allah's Apostle deteriorated, he said, 'Bring me a bone of scapula, so that I may write something for you after which you will never go astray.'The people differed in their opinions although it was improper to differ in front of a prophet, They said, 'What is wrong with him? Do you think he is delirious? Ask him (to understand). The Prophet replied, 'Leave me as I am in a better state than what you are asking me to do.' Then the Prophet ordered them to do three things saying, 'Turn out all the pagans from the Arabian Peninsula, show respect to all foreign delegates by giving them gifts as I used to do.' " The sub-narrator added, "The third order was something beneficial which either Ibn 'Abbas did not mention or he mentioned but I forgot.'

یہ حدیث شیئر کریں