باب (نیو انٹری)
راوی:
بَاب إِذَا قَالُوا صَبَأْنَا وَلَمْ يُحْسِنُوا أَسْلَمْنَا وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ فَجَعَلَ خَالِدٌ يَقْتُلُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْرَأُ إِلَيْكَ مِمَّا صَنَعَ خَالِدٌ وَقَالَ عُمَرُ إِذَا قَالَ مَتْرَسْ فَقَدْ آمَنَهُ إِنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ الْأَلْسِنَةَ كُلَّهَا وَقَالَ تَكَلَّمْ لَا بَأْسَ
کافروں کا اسلمناہ کہہ کر لفظ صبانا کہنے کا بیان‘ ابن عمر کا بیان ہے کہ خالد نے صبانا کہنے والوں کو مار ڈالنا شروع کیا تو رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ! خالد کے افعال سے میں اپنی برأت پیش کرتا ہوں اور عمر کا بیان ہے کہ جب کسی نے ”مترس“ کہا تو گویا اس نے امان دے دی کیونکہ اللہ تعالیٰ تمام زبانوں سے واقف ہے اور اگر کوئی تکلم کہ دے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں(اس لفظ سے امان دینا مقصود ہوتا ہے) اور مترس فارسی لفظ ہے بمعنی نہ ڈر۔
