صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ جہاد اور سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ حدیث 449

نیک اور بد کار سے غداری کرنے والے پر گناہ کا بیان

راوی: علی بن عبداللہ جریر منصور مجاہد طاؤس ابن عباس

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَکَّةَ لَا هِجْرَةَ وَلَکِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ وَإِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ فَانْفِرُوا وَقَالَ يَوْمَ فَتْحِ مَکَّةَ إِنَّ هَذَا الْبَلَدَ حَرَّمَهُ اللَّهُ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ فَهُوَ حَرَامٌ بِحُرْمَةِ اللَّهِ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَإِنَّهُ لَمْ يَحِلَّ الْقِتَالُ فِيهِ لِأَحَدٍ قَبْلِي وَلَمْ يَحِلَّ لِي إِلَّا سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ فَهُوَ حَرَامٌ بِحُرْمَةِ اللَّهِ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ لَا يُعْضَدُ شَوْکُهُ وَلَا يُنَفَّرُ صَيْدُهُ وَلَا يَلْتَقِطُ لُقَطَتَهُ إِلَّا مَنْ عَرَّفَهَا وَلَا يُخْتَلَی خَلَاهُ فَقَالَ الْعَبَّاسُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلَّا الْإِذْخِرَ فَإِنَّهُ لِقَيْنِهِمْ وَلِبُيُوتِهِمْ قَالَ إِلَّا الْإِذْخِرَ

علی بن عبداللہ جریر منصور مجاہد طاؤس ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فتح مکہ کے دن فرمایا اب ہجرت باقی نہیں رہی البتہ جہاد اور نیک نیتی کا ثواب ملے گا اور جس وقت تم کو جہاد کے لئے طلب کیا جائے تو فورا ہی چھوٹی چھوٹی فوجی ٹکڑیاں بنا کر جہاد کے لئے روانہ ہو جاؤ اور فتح مکہ کے دن ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین کی پیدائش ہی کے دن اس شہر مکہ معظمہ کو حرمت والا بنا دیا ہے اور ان شاء اللہ تاقیامت باحرمت رہے گا اور یہاں جنگ و جدال کرنا مجھ سے پہلے کسی کے لئے حلال نہیں ہوا البتہ ایک دن تھوڑی دیر تک میرے لئے قتال جائز ہوا اور یہ کہ مکہ اللہ تعالیٰ کے باحرمت کرنے سے قیامت تک کے لئے باحرمت ہوگیا ہے یہاں کا کانٹانہ توڑا جائے اور کسی جانور کو ہنکایا اور بھگایا نہ جائے اور گری پڑی چیز کو کوئی نہ اٹھائے البتہ شناخت کی خاطر اٹھا لے اور کسی خالی مقام پر رہ جانے والے سے وہ جگہ بھی خالی نہ کرائی جائے نیز کوئی سوکھی گھاس نہ کاٹی جائے تو حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اذخر کے سوائے کیونکہ وہ گھروں اور سناروں کے کام میں آتی ہے تو ارشاد ہوا ہاں اذخر کے سوا (کوئی گھاس نہ کاٹی جائے) ۔

Narrated Ibn 'Abbas:
Allah's Apostle said on the day of the conquest of Mecca, "There is no migration now, but there is Jihad (i.e.. holy battle) and good intentions. And when you are called for Jihad, you should come out at once" Allah's Apostle also said, on the day of the conquest of Mecca, "Allah has made this town a sanctuary since the day He created the Heavens and the Earth. So, it is a sanctuary by Allah's Decree till the Day of Resurrection. Fighting in it was not legal for anyone before me, and it was made legal for me only for an hour by daytime. So, it (i.e. Mecca) is a sanctuary by Allah's Decree till the Day of Resurrection. Its thorny bushes should not be cut, and its game should not be chased, its fallen property (i.e. Luqata) should not be picked up except by one who will announce it publicly; and its grass should not be uprooted," On that Al-'Abbas said, "O Allah's Apostle! Except the Idhkhir, because it is used by the goldsmiths and by the people for their houses." On that the Prophet said, "Except the Idhkhir."

یہ حدیث شیئر کریں