صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ مخلوقات کی ابتداء کا بیان ۔ حدیث 459

آیت کریمہ سورج اور چاند ایک خاص حساب کے ساتھ (گردش میں) ہیں کی کیفیت کا بیان مجاہد نے فرمایا (حسبان کا مطلب یہ ہے) چکی کی گردش کے مطابق دوسرے لوگوں نے کہا کہ ایسے حساب اور منزلوں کے ساتھ کہ وہ اس سے باہر نہیں ہو سکتے حسبان جمع ہے حساب کی جیسے شہبان جمع ہے شہاب کی ضحاہا یعنی اس کی روشنی ان تدرک القمر یعنی ایک کی روشنی کو دوسرے کی روشنی چھپا نہیں سکتی حالانکہ ہر ایک ان دونوں میں سے گردش کر رہا ہے واہیۃ وہیہا یعنی اس کا پھٹ جانا ارجائہا یعنی اس کا وہ حصہ جو پھٹا نہیں تو یہ اس کے دونوں کناروں پر ہوگا جیسے تم کہتے ہوعلی ارجاء البر (کنویں کے کناروں پر) اغطش وجن یعنی تاریک ہو گیا اور حسن نے فرمایا کورت یعنی لپیٹ دیا جائے گا۔ حتیٰ کہ اس کی روشنی ختم ہو جائے گی۔ واللیل و ماوسق یعنی جو جانور بھی جمع کر لے اتسق یعنی برابر ہوا بروجا یعنی شمس و قمر کی منزلیں الحرور دن میں سورج کے ساتھ ہوتی ہے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا حرور رات میں اور سموم دن میں ہوتی ہے کہا جاتا ہے یولج یعنی لپیٹ دیتا ہے ولیجہ یعنی ہر ایسی چیز جسے تم نے دوسری چیز میں داخل کر دیا۔

راوی: محمد بن یوسف سفیان اعمش ابراہیم التیمی ان کے والد ابوذر

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِي ذَرٍّ حِينَ غَرَبَتْ الشَّمْسُ أَتَدْرِي أَيْنَ تَذْهَبُ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّهَا تَذْهَبُ حَتَّی تَسْجُدَ تَحْتَ الْعَرْشِ فَتَسْتَأْذِنَ فَيُؤْذَنُ لَهَا وَيُوشِکُ أَنْ تَسْجُدَ فَلَا يُقْبَلَ مِنْهَا وَتَسْتَأْذِنَ فَلَا يُؤْذَنَ لَهَا يُقَالُ لَهَا ارْجِعِي مِنْ حَيْثُ جِئْتِ فَتَطْلُعُ مِنْ مَغْرِبِهَا فَذَلِکَ قَوْلُهُ تَعَالَی وَالشَّمْسُ تَجْرِي لِمُسْتَقَرٍّ لَهَا ذَلِکَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ

محمد بن یوسف سفیان اعمش ابراہیم التیمی ان کے والد حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ جب سورج غروب ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ تمہیں معلوم ہے کہ سورج کہاں جاتا ہے میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول خوب جانتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سورج جاتا ہے حتیٰ کہ عرش کے نیچے سجدہ کرتا ہے۔ پھر (طلوع ہونے کی) اجازت مانگتا ہے تو اسے اجازت مل جاتی ہے اور عنقریب وہ وقت آئے گا کہ یہ (جا کر) سجدہ کرے گا تو وہ مقبول نہ ہوگا اور (طلوع ہونے کی) اجازت چاہے گا تو اجازت نہ ملے گی بلکہ اسے حکم ہوگا کہ جہاں سے آیا ہے وہیں واپس چلا جا اس وقت یہ مغرب سے طلوع ہوگا اور یہی اس آیت کریمہ کا مطلب ہے اور آفتاب اپنے ٹھکانے کی طرف چلتا رہتا ہے یہ اندازہ باندھا ہوا ہے اس کا جو زبردست ہے علم والا ہے۔

Narrated Abu Dhar:
The Prophet asked me at sunset, "Do you know where the sun goes (at the time of sunset)?" I replied, "Allah and His Apostle know better." He said, "It goes (i.e. travels) till it prostrates Itself underneath the Throne and takes the permission to rise again, and it is permitted and then (a time will come when) it will be about to prostrate itself but its prostration will not be accepted, and it will ask permission to go on its course but it will not be permitted, but it will be ordered to return whence it has come and so it will rise in the west. And that is the interpretation of the Statement of Allah: "And the sun Runs its fixed course For a term (decreed). that is The Decree of (Allah) The Exalted in Might, The All-Knowing." (36.38)

یہ حدیث شیئر کریں