صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ وصیتوں کا بیان ۔ حدیث 54

باب (نیو انٹری)

راوی:

بَاب إِذَا وَقَفَ أَرْضًا أَوْ بِئْرًا وَاشْتَرَطَ لِنَفْسِهِ مِثْلَ دِلَاءِ الْمُسْلِمِينَ وَأَوْقَفَ أَنَسٌ دَارًا فَكَانَ إِذَا قَدِمَهَا نَزَلَهَا وَتَصَدَّقَ الزُّبَيْرُ بِدُورِهِ وَقَالَ لِلْمَرْدُودَةِ مِنْ بَنَاتِهِ أَنْ تَسْكُنَ غَيْرَ مُضِرَّةٍ وَلَا مُضَرٍّ بِهَا فَإِنْ اسْتَغْنَتْ بِزَوْجٍ فَلَيْسَ لَهَا حَقٌّ وَجَعَلَ ابْنُ عُمَرَ نَصِيبَهُ مِنْ دَارِ عُمَرَ سُكْنَى لِذَوِي الْحَاجَةِ مِنْ آلِ عَبْدِ اللَّهِ وَقَالَ عَبْدَانُ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حِينَ حُوصِرَ أَشْرَفَ عَلَيْهِمْ وَقَالَ أَنْشُدُكُمْ اللَّهَ وَلَا أَنْشُدُ إِلَّا أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ حَفَرَ رُومَةَ فَلَهُ الْجَنَّةُ فَحَفَرْتُهَا أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ جَهَّزَ جَيْشَ الْعُسْرَةِ فَلَهُ الْجَنَّةُ فَجَهَّزْتُهُمْ قَالَ فَصَدَّقُوهُ بِمَا قَالَ وَقَالَ عُمَرُ فِي وَقْفِهِ لَا جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهُ أَنْ يَأْكُلَ وَقَدْ يَلِيهِ الْوَاقِفُ وَغَيْرُهُ فَهُوَ وَاسِعٌ لِكُلٍّ

زمین یا کنواں وقف کرنیوالا اپنے لئے شرط لگائی کہ دوسروں مسلمانوں کی طرح وہ بھی اپنا ڈول اس میں ڈالے گا، تو ایسے وقف کے درست ہونے کا بیان حضرت انس نے ایک گھر وقف کر دیا تھا، پھر وہ جب وہاں جاتے تو اسی میں مقیم ہوتے، حضرت زیبر نے بھی اپنے گھر خیرات کر دیئے تھے اور اپنی مطلقہ بیٹیوں سے کہہ دیا تھا کہ وہ اس میں رہیں لیکن مکان کو نقصان نہ پہنچائیں اور نہ خود تکلیف اٹھائیں پھر اگر کوئی شوہر کی وجہ سے مالدار ہو جاتی تو اس سے کہہ دیتے کہ اس کو ان مکانات میں رہنے کا حق نہیں ہے اور حضرت ابن عمر نے اپنا حصہ جو حضرت عمر کے گھر سے انہیں ملا تھا اسکو اپنی محتاج اولاد کیلئے عمریٰ (عمریٰ اس ہبہ کو کہتے ہیں جس میں تازیست خود تصرف کرنے کا حق ہو) کر دیا تھا اور عبدان ان چند واسطوں سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت عثمان جب محاصرہ میں آگئے تو انہوں نے بالا خانہ چڑھ کر باغیوں کے سامنے آکر کہا میں تمہیں خدا کی قسم دیتا ہوں اور یہ قسم میں صرف اصحاب رسول اﷲ کو دیتا ہوں کیا تم نہیں جانتے کہ رسول ﷲ نے فرمایا تھا جو شخص رومہ نامی کنویں کو مول لے لے اسے جنت ملے گی میں نے اسے مول لے لیا ہے کیا تم نہیں جانتے کہ حضرت نے فرمایا تھا کہ جو شخص جیش عسرت یعنی غزوہ تبوک کا سامان درست کردے اسے جنت ملے گی میں نے اس کا سامان درست کر دیا ، راوی کہتا ہے کہ صحابہ نے حضرت عثمان کی تصدیق کی ، اور حضرت عمر نے اپنے وقف میں یہ فرمایا تھا کہ جو شخص اس کا متولی ہوا اس پر کچھ گناہ نہیں کہ وہ اس میں سے کچھ کھالے، اور وقف کا متولی کبھی خود واقف بھی رہتا ہے کبھی کوئی دوسرا تو یہ بات ہر ایک کیلئے جائز ہوئی کہ متولی اپنے ضروری خرچ کیلئے اس میں کچھ لے لے۔

یہ حدیث شیئر کریں