ابلیس اور اس کے لشکروں کا بیان مجاہد کہتے ہیں یقذفون یعنی ان کو پھینک کر مارا جاتا ہے (دحوراً) یعنی دھتکارے ہوئے واصب کے معنی دائمی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مدحوراً یعنی راندہ ہوا مریداً یعنی سرکشبتّکہ یعنی اسے کاٹ ڈالا استفراز کے معنی خفیف اور ہلکا سمجھ(کر بہکا) نجیلک یعنی اپنے سواروں کو رجل کے معنی پیادہ اس کا مفرد راجِل ہے جسے صاحب کی جمع صحب اور تاجر کی جمع تجرہے لا حتنکن یعنی جڑ سے نکال پھینکوں گا قرین کے معنی شیطان ۔
راوی: آدم شعبہ منصورسالم بن ابوالجعد کریب ابن عباس
حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ کُرَيْبٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ أَنَّ أَحَدَکُمْ إِذَا أَتَی أَهْلَهُ قَالَ جَنِّبْنِي الشَّيْطَانَ وَجَنِّبْ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنِي فَإِنْ کَانَ بَيْنَهُمَا وَلَدٌ لَمْ يَضُرَّهُ الشَّيْطَانُ وَلَمْ يُسَلَّطْ عَلَيْهِ قَالَ وَحَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ سَالِمٍ عَنْ کُرَيْبٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ مِثْلَهُ
آدم شعبہ منصورسالم بن ابوالجعد کریب حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص اپنی گھر والی کے پاس (جماع کے لئے) آئے اور یہ دعا پڑھ لے جَنِّبْنِي الشَّيْطَانَ وَجَنِّبْ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنِي تو ان کے اگر بچہ پیدا ہو تو شیطان نہ اسے ضرر پہنچا سکے گا اور نہ اس پر قابو پا سکے گا اعمش سالم کریب بھی حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے یہی روایت کرتے ہیں۔
Narrated Ibn 'Abbas:
The Prophet said, "If anyone of you, on having sexual relation with his wife, says: 'O Allah! Protect me from Satan, and prevent Satan from approaching the offspring you are going to give me,' and if it happens that the lady conceives a child, Satan will neither harm it nor be given power over it."
