صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 604

فرمان الٰہی اور یہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذوالقرنین کے بارے میں دریافت کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما دیجئے میں ان کا تھوڑا سا قصہ تمہیں پڑھ کر سناتا ہوں ہم نے انہیں حکومت دی تھی اور ہم نے ہر قسم کا سامان انہیں دیا سو وہ ایک راستہ پر (با ارادہ فتوحات) چلے میرے پاس لوہے کی چادریں لاؤ تک زبر کا مفرد زبرہ یعنی ٹکڑے یہاں تک کہ جب انہوں نے دو پہاڑوں کے درمیان برابر کر دیا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے منقول ہے صدفین کے معنی دو پہاڑ اور سدین کے معنی بھی دو پہاڑ خرجا کے معنی اجرت تو ذوالقرنین نے کہا اسے پھونکوحتیٰ کہ جب اسے آگ (کی طرح) سرخ کر دیا تو ذوالقرنین نے کہا کہ میرے پاس آؤ میں اس پر قطرہ ڈالدوں قطر کے معنی رانگ بعض کہتے ہیں کہ لوہا اور بعض کہتے ہیں کہ پیتل اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا کہ تانبا نہ وہ اس پر چڑھنے کی طاقت رکھتے ہیں یظہر وہ کے معنی وہ اس کے اوپر چڑھیں استطاعت لہ کا باب استفعال ہے اسی وجہ سے مفتوح پڑھا گیا ہے کہ اسطاع یسطیع اور بعض کہتے ہیں کہ استطاع یستطیع اور نہ وہ اس میں سوراخ کر سکتے ہیں ذوالقرنین نے کہا یہ میرے پروردگار کی مہربانی ہے اور جب میرے رب کا وعدہ آئے گا تو وہ اسے ریزہ ریزہ کر ڈالے گا دکاء کے معنی اسے زمین سے ملا دے گا ناقہ دکاء اس اونٹنی کو کہتے ہیں جس کی کوہان نہ ہو اور دکداک وہ زمین ہے جو ہموار ہونے کی وجہ سے اتنی سخت ہوگئی ہو کہ اس پر پیڑیاں جمی ہوں اور میرے رب کا وعدہ سچا ہے اور اہم اس دن ان کی یہ حالت کردینگے کہ ایک دوسرے میں گڈ مڈ ہو جائیں گے حتیٰ کہ یاجوج ماجوج کھول دیئے جائیں گے اور وہ ہر بلندی سے نکل پڑیں گے قتادہ کہتے ہیں کہ حدب کے معنی ہیں ٹیلہ ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ میں نے ایک دیوار منقش چادر کی طرح دیکھی ہے (کیا یہی سدسکندری ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں تو نے اسے دیکھ لیا ہے۔

راوی: یحیی بن بکیر لیث عقیل ابن شہاب عروہ بن زبیر زینب بنت ابوسلمہ ام حبیبہ بنت ابوسفیان زینب بنت جحش ن

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ حَدَّثَتْهُ عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ بِنْتِ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُنَّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا فَزِعًا يَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَيْلٌ لِلْعَرَبِ مِنْ شَرٍّ قَدْ اقْتَرَبَ فُتِحَ الْيَوْمَ مِنْ رَدْمِ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ مِثْلُ هَذِهِ وَحَلَّقَ بِإِصْبَعِهِ الْإِبْهَامِ وَالَّتِي تَلِيهَا قَالَتْ زَيْنَبُ بِنْتُ جَحْشٍ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَهْلِکُ وَفِينَا الصَّالِحُونَ قَالَ نَعَمْ إِذَا کَثُرَ الْخَبَثُ

یحیی بن بکیر لیث عقیل ابن شہاب عروہ بن زبیر زینب بنت ابوسلمہ حضرت ام حبیبہ بنت ابوسفیان حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہن سے روایت کرتی ہے کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دن ان کے پاس گھبرائے ہوئے تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ لا الہ الا اللہ عرب کی خرابی ہو اس شر سے جو قریب آگیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوٹھے اور شہادت والی انگلی کا حلقہ بنا کر اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ آج اس کے برابر یاجوج ماجوج نے دیوار میں سوراخ کر لیا ہے حضرت زینب نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا ہم ہلاک ہو جائیں گے حالانکہ ہم میں نیک لوگ بھی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اس وقت جبکہ فسق وفجور کی زیادتی ہو جائے گی۔

Narrated Zainab bint Jahsh:
That the Prophet once came to her in a state of fear and said, "None has the right to be worshipped but Allah. Woe unto the Arabs from a danger that has come near. An opening has been made in the wall of Gog and Magog like this," making a circle with his thumb and index finger. Zainab bint Jahsh said, "O Allah's Apostle! Shall we be destroyed even though there are pious persons among us?" He said, "Yes, when the evil person will increase."

یہ حدیث شیئر کریں