آیت کریمہ (اور ہم نے) ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو (رسول بنا کر بھیجا) کا بیان۔ حجر والوں نے رسولوں کو جھٹلایا حجر ثمود کی جگہ کا نام ہے رہا حرث حجر یہاں اس کے معنی حرام اور ممنوع چیز کے ہیں تو وہ کھیتی حجر محجور ہوئی اور حجر ہر وہ عمارت جسے تم بناؤ اور جو زمین تم (عمارت کے ذریعہ) گھیر لو تو وہ بھی حجر ہے اسی وجہ سے حطیم کعبہ کو حجر کہتے ہیں گویا حطیم محطوم کے معنی میں ہے جیسے قتیل مقتول کے معنی میں ہے اور گھوڑی کو حجر کہا جاتا ہے اور عقل کو حجر اور حجی کہتے ہیں رہا حجر الیمامہ تو وہ ایک منزل کا نام ہے۔
راوی: محمد بن مسکین ابوالحسن یحیی بن حسان بن حیان ابوزکریا سلیمان عبداللہ بن دینار ابن عمر ما
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِسْکِينٍ أَبُو الْحَسَنِ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَسَّانَ بْنِ حَيَّانَ أَبُو زَکَرِيَّائَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا نَزَلَ الْحِجْرَ فِي غَزْوَةِ تَبُوکَ أَمَرَهُمْ أَنْ لَا يَشْرَبُوا مِنْ بِئْرِهَا وَلَا يَسْتَقُوا مِنْهَا فَقَالُوا قَدْ عَجَنَّا مِنْهَا وَاسْتَقَيْنَا فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَطْرَحُوا ذَلِکَ الْعَجِينَ وَيُهَرِيقُوا ذَلِکَ الْمَائَ وَيُرْوَی عَنْ سَبْرَةَ بْنِ مَعْبَدٍ وَأَبِي الشُّمُوسِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِإِلْقَائِ الطَّعَامِ وَقَالَ أَبُو ذَرٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ اعْتَجَنَ بِمَائِهِ
محمد بن مسکین ابوالحسن یحیی بن حسان بن حیان ابوزکریا سلیمان عبداللہ بن دینار حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب غزوہ تبوک میں (جاتے ہوئے) مقام حجر میں اترے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو حکم دیا کہ یہاں کے کنویں کا پانی نہ تو پئیں اور نہ (مشکوں وغیرہ میں) بھر کر رکھیں۔ صحابہ رضوان اللہ اجمین نے عرض کیا ہم نے تو اس پانی سے آٹا گوندھ لیا اور اس سے بھر کر بھی رکھ لیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں آٹا پھینک دینے اور پانی بہا دینے کا حکم دیا سبرہ بن معبد اور ابوالشموس نے یہ الفاظ روایت کئے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کھانا پھینک دینے کا حکم دیا ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ الفاظ روایت کئے ہیں کہ جس نے اس پانی سے آٹا گوندھا ہے (وہ پھینک دے)
Narrated Ibn 'Umar:
When Allah's Apostle landed at Al-Hijr during the Ghazwa of Tabuk, he ordered his companions not to drink water from its well or reserve water from it. They said, "We have already kneaded the dough with its water. and also filled our bags with its water.'' On that, the Prophet ordered them to throw away the dough and pour out the water.
