صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 639

آیت کریمہ (اور ہم نے) ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو (رسول بنا کر بھیجا) کا بیان۔ حجر والوں نے رسولوں کو جھٹلایا حجر ثمود کی جگہ کا نام ہے رہا حرث حجر یہاں اس کے معنی حرام اور ممنوع چیز کے ہیں تو وہ کھیتی حجر محجور ہوئی اور حجر ہر وہ عمارت جسے تم بناؤ اور جو زمین تم (عمارت کے ذریعہ) گھیر لو تو وہ بھی حجر ہے اسی وجہ سے حطیم کعبہ کو حجر کہتے ہیں گویا حطیم محطوم کے معنی میں ہے جیسے قتیل مقتول کے معنی میں ہے اور گھوڑی کو حجر کہا جاتا ہے اور عقل کو حجر اور حجی کہتے ہیں رہا حجر الیمامہ تو وہ ایک منزل کا نام ہے۔

راوی: محمد عبداللہ معمر زہری سالم بن عبداللہ اپنے والد عبداللہ

حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا مَرَّ بِالْحِجْرِ قَالَ لَا تَدْخُلُوا مَسَاکِنَ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ إِلَّا أَنْ تَکُونُوا بَاکِينَ أَنْ يُصِيبَکُمْ مَا أَصَابَهُمْ ثُمَّ تَقَنَّعَ بِرِدَائِهِ وَهُوَ عَلَی الرَّحْلِ

محمد عبداللہ معمر زہری سالم بن عبداللہ اپنے والد عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا گزر (مقام) حجر میں ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم ان لوگوں کے ٹھکانوں میں جنہوں نے اپنے اوپر ظلم کیا تھا روتے ہوئے داخل ہونا مبادا تم پر بھی وہ مصیبت آ جائے جو ان پر آئی تھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سواری پر بیٹھے بیٹھے اپنی چادر اپنے منہ پر ڈال لی (اور گزر گئے)

Narrated 'Abdullah bin 'Umar:
When the Prophet passed by (a place called) Al Hijr, he said, "Do not enter the house of those who were unjust to themselves, unless (you enter) weeping, lest you should suffer the same punishment as was inflicted upon them." After that he covered his face with his sheet cloth while he was on the camel-saddle.

یہ حدیث شیئر کریں