صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ جہاد اور سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ حدیث 75

خدا کی راہ میں کسی عضو کو صدمہ پہنچنے کا بیان۔

راوی: حفص بن عمر حوضی , ہمام , اسحاق , انس

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرُ الْحَوْضِيُّ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ إِسْحَاقَ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْوَامًا مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ إِلَی بَنِي عَامِرٍ فِي سَبْعِينَ فَلَمَّا قَدِمُوا قَالَ لَهُمْ خَالِي أَتَقَدَّمُکُمْ فَإِنْ أَمَّنُونِي حَتَّی أُبَلِّغَهُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّه صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِلَّا کُنْتُمْ مِنِّي قَرِيبًا فَتَقَدَّمَ فَأَمَّنُوهُ فَبَيْنَمَا يُحَدِّثُهُمْ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ أَوْمَئُوا إِلَی رَجُلٍ مِنْهُمْ فَطَعَنَهُ فَأَنْفَذَهُ فَقَالَ اللَّهُ أَکْبَرُ فُزْتُ وَرَبِّ الْکَعْبَةِ ثُمَّ مَالُوا عَلَی بَقِيَّةِ أَصْحَابِهِ فَقَتَلُوهُمْ إِلَّا رَجُلًا أَعْرَجَ صَعِدَ الْجَبَلَ قَالَ هَمَّامٌ فَأُرَاهُ آخَرَ مَعَهُ فَأَخْبَرَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ قَدْ لَقُوا رَبَّهُمْ فَرَضِيَ عَنْهُمْ وَأَرْضَاهُمْ فَکُنَّا نَقْرَأُ أَنْ بَلِّغُوا قَوْمَنَا أَنْ قَدْ لَقِينَا رَبَّنَا فَرَضِيَ عَنَّا وَأَرْضَانَا ثُمَّ نُسِخَ بَعْدُ فَدَعَا عَلَيْهِمْ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا عَلَی رِعْلٍ وَذَکْوَانَ وَبَنِي لَحْيَانَ وَبَنِي عُصَيَّةَ الَّذِينَ عَصَوْا اللَّهَ وَرَسُولَهُ

حفص بن عمر حوضی، ہمام، اسحاق، انس سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے قبیلہ بنی سلیم کے کچھ لوگوں کو قبیلہ بنی عامر کی طرف ستر آدمیوں کے ساتھ تبلیغ کیلئے بھیجا، جب وہ لوگ وہاں پہنچ گئے تو میرے ماموں حرام بن ملحان نے ان سے کہا پہلے میں جاتا ہوں اگر وہ لوگ مجھے امن دیدیں یہاں تک کہ میں انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم پہنچا دوں تو فبہا ورنہ تم مجھ سے قریب رہنا، اور وقت پر میری مدد کرنا، چنانچہ وہ آگئے بڑھے اور کافروں نے انہیں امان دی اور اس حالت میں کہ رسول اللہ کا پیغام انہیں پہنچا رہے تھے، یکایک کافروں نے اپنے ایک آدمی کی طرف اشارہ کیا اور اس نے ان کے سینہ میں نیزہ پار کردیا، انہوں نے کہا اللہ اکبر قسم ہے رب کعبہ کی میں تو اپنی مراد کو پہنچ گیا، اس کے بعد وہ لوگ ان کے باقی اصحاب کی طرف متوجہ ہوئے اور ان کو قتل کردیا، صرف ایک لنگڑا آدمی بچا جو پہاڑ پر چڑھ گیا، ہمام راوی کہتے ہیں مجھے خیال پڑتا تھا کہ ایک اور شخص بھی ان کے ہمرہ بچ رہا تھا، اس واقعہ کی جبرائیل علیہ السلام نے رسول اللہ کو خبر دی کہ وہ لوگ جنہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بطور تبلیغ بھیجا تھا، وہ سب اپنے پروردگار سے مل گئے اللہ ان سے راضی ہے اور وہ سب اس سے خوش ہیں بعض کہتے ہیں کہ ہم لوگ پڑھا کرتے تھے بلغو اقومنا الخ یعنی ہماری قوم کو یہ خبر پہنچا دو کہ ہم اپنے رب سے مل گئے اور وہ ہم سے خوش ہوا، اور ہم کو بھی خوش کردیا لیکن سرور عالم نے چالیس دن تک قبیلہ زعل بنی ذکو ان بنی لحیان اور بنی عصیہ کے لوگوں پر، جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی تھی، ان کیلئے بد دعا کی۔

Narrated Anas:
The Prophet sent seventy men from the tribe of Bani Salim to the tribe of Bani Amir. When they reached there, my maternal uncle said to them, "I will go ahead of you, and if they allow me to convey the message of Allah's Apostle (it will be all right); otherwise you will remain close to me." So he went ahead of them and the pagans granted him security But while he was reporting the message of the Prophet , they beckoned to one of their men who stabbed him to death. My maternal uncle said, "Allah is Greater! By the Lord of the Kaba, I am successful." After that they attached the rest of the party and killed them all except a lame man who went up to the top of the mountain. (Hammam, a sub-narrator said, "I think another man was saved along with him)." Gabriel informed the Prophet that they (i.e the martyrs) met their Lord, and He was pleased with them and made them pleased. We used to recite, "Inform our people that we have met our Lord, He is pleased with us and He has made us pleased " Later on this Quranic Verse was cancelled. The Prophet invoked Allah for forty days to curse the murderers from the tribe of Ral, Dhakwan, Bani Lihyan and Bam Usaiya who disobeyed Allah and his Apostle

یہ حدیث شیئر کریں