صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ جہاد اور سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ حدیث 81

جہاد سے پہلے عمل صالح کے موجود ہونے کا بیان، ابوالدردا کہتے ہیں تم لوگ اپنے اعمال کے موافق جہاد میں ثواب حاصل کروگے، اور اللہ تعالیٰ کا قول اے ایمان والو کیوں ایسی بات کہتے ہو، جو تم نہیں کرتے، اللہ کے نزدیک یہ بات بہت نا پسند ہے کہ تم ایسی بات کہو، جو تم نہیں کرتے بیشک اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو پسند کرتا ہے، جو راہ اللہ میں اس طرح صف بستہ ہو کرلڑتے ہیں، گویا کہ وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں ۔

راوی: محمد بن عبدالرحیم , شبانہ بن سوار فزاری , اسرائیل ابواسحاق , براء

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ الْفَزَارِيُّ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَائَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ مُقَنَّعٌ بِالْحَدِيدِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُقَاتِلُ أَوْ أُسْلِمُ قَالَ أَسْلِمْ ثُمَّ قَاتِلْ فَأَسْلَمَ ثُمَّ قَاتَلَ فَقُتِلَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَمِلَ قَلِيلًا وَأُجِرَ کَثِيرًا

محمد بن عبدالرحیم، شبانہ بن سوار فزاری، اسرائیل ابواسحاق ، براء سے روایت کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص ہتھیاروں سے لیس آیا، اور اس نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میں پہلے جہاد میں چلا جاؤں، یا اسلام لے آؤں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پہلے اسلام لا، پھر جہاد میں شرکت کرنا، چنانچہ اس نے ایسا ہی کیا، اور جہاد میں وہ مقتول ہوگیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس نے کام تو کم کیا، لیکن ثواب بہت پائے گا۔

Narrated Al-Bara:
A man whose face was covered with an iron mask (i.e. clad in armor) came to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! Shall I fight or embrace Islam first? "The Prophet said, "Embrace Islam first and then fight." So he embraced Islam, and was martyred. Allah's Apostle said, A Little work, but a great reward. "(He did very little (after embracing Islam), but he will be rewarded in abundance)."

یہ حدیث شیئر کریں