صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ جہاد اور سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ حدیث 87

اللہ تعالیٰ کا قول کہ ان لوگوں کو جو راہ اللہ میں قتل کئے گئے مردہ نہ سمجھو بلکہ وہ اپنے پروردگار کے پاس زندہ ہیں، انہیں اللہ کے پاس سے رزق پہنچایا جاتا ہے، وہ اس سے خوش ہیں، جو اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنے فضل سے دے رکھا ہے، اور جو لوگ ابھی ان سے نہیں ملے ہیں خوش ہو رہے ہیں کہ انہیں خوف نہ ہوگا، اور نہ ہی وہ غمگین ہوں گے، اللہ تعالیٰ کی نعمت اور فضل سے خوش ہو رہے ہیں، اور یہ کہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کا اجر ضائع نہیں کر تا۔

راوی: اسمٰعیل بن عبداللہ , مالک , اسحق بن ابی عبداللہ بن ابی طلحتہ , انس بن مالک

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الَّذِينَ قَتَلُوا أَصْحَابَ بِئْرِ مَعُونَةَ ثَلَاثِينَ غَدَاةً عَلَی رِعْلٍ وَذَکْوَانَ وَعُصَيَّةَ عَصَتْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ قَالَ أَنَسٌ أُنْزِلَ فِي الَّذِينَ قُتِلُوا بِبِئْرِ مَعُونَةَ قُرْآنٌ قَرَأْنَاهُ ثُمَّ نُسِخَ بَعْدُ بَلِّغُوا قَوْمَنَا أَنْ قَدْ لَقِينَا رَبَّنَا فَرَضِيَ عَنَّا وَرَضِينَا عَنْهُ

اسماعیل بن عبداللہ ، مالک، اسحاق بن ابی عبداللہ بن ابی طلحتہ، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان لوگوں کے لئے جنہوں نے اصحاب بیرمعونہ کو قتل کیا تھا، تیس دن تک بد دعا کی، قبیلہ رعل اور ذکوان اور عصیہ پر جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی تھی، یہ قاتلین اصحاب بیرمعونہ ہیں، حضرت انس کہتے ہیں کہ جو مسلمان بیرمعونہ میں قتل کئے گئے تھے، ان کے بارے میں قرآن کی آیت نازل ہوئی تھی، جس کو ہم نے پڑھا تھا، مگر تھوڑے دنوں بعد وہ منسوخ ہوگئی، وہ آیت یہ تھی بَلِّغُوا قَوْمَنَا أَنْ قَدْ لَقِينَا رَبَّنَا فَرَضِيَ عَنَّا وَرَضِينَا عَنْهُ۔

Narrated Anas bin Malik:
For thirty days Allah's Apostle invoked Allah to curse those who had killed the companions of Bir-Mauna; he invoked evil upon the tribes of Ral, Dhakwan, and Usaiya who disobeyed Allah and His Apostle. There was reveled about those who were killed at Bir-Mauna a Quranic Verse we used to recite, but it was cancelled later on. The Verse was:
"Inform our people that we have met our Lord. He is pleased with us and He has made us pleased"

یہ حدیث شیئر کریں