قرشی عدوی ابوحفص حضرت عمر بن خطاب کے فضائل کا بیان
راوی: محمد بن عبداللہ بن نمیر محمد بن بشر عبیداللہ ابوبکر بن سالم سالم عبداللہ بن عمر
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو بَکْرِ بْنُ سَالِمٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُرِيتُ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَنْزِعُ بِدَلْوِ بَکْرَةٍ عَلَی قَلِيبٍ فَجَائَ أَبُو بَکْرٍ فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ نَزْعًا ضَعِيفًا وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ ثُمَّ جَائَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَاسْتَحَالَتْ غَرْبًا فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا يَفْرِي فَرِيَّهُ حَتَّی رَوِيَ النَّاسُ وَضَرَبُوا بِعَطَنٍ قَالَ ابْنُ جُبَيْرٍ الْعَبْقَرِيُّ عِتَاقُ الزَّرَابِيِّ وَقَالَ يَحْيَی الزَّرَابِيُّ الطَّنَافِسُ لَهَا خَمْلٌ رَقِيقٌ مَبْثُوثَةٌ کَثِيرَةٌ وهو سيد القوم اعني العبقري
محمد بن عبداللہ بن نمیر محمد بن بشر عبیداللہ ابوبکر بن سالم سالم حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں اپنے آپ کو خواب میں دکھلایا گیا کہ میں ایک کنویں پر کھڑا ہوا اتنا بڑا ڈول جو ایک اونٹنی نکال سکتی ہے نکال رہا ہوں پھر ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے اور انہوں نے ایک یا دو ڈول نکالے مگر کمزور طریقہ سے اللہ تعالیٰ ان کو بخش دے ان کے بعد عمر بن خطاب آئے تو ڈول چرس بن گیا میں نے کسی طاقتور مضبوط قوی شخص کو نہ دیکھا کہ وہ عمر (رضی اللہ عنہ) کی طرح کام کرتا ہو یہاں تک کہ تمام لوگ سیراب ہو گئے اور بیٹھ گئے۔
Narrated 'Abdullah bin 'Umar:
The Prophet said, "In a dream I saw myself drawing water from a well with a bucket. Abu Bakr came and drew a bucket or two weakly. May Allah forgive him. Then 'Umar bin Al-Khattab came and the bucket turned into a very large one in his hands. I had never seen such a mighty person as he in doing such hard work till all the people drank to their satisfaction and watered their camels that knelt down there.
