ان لوگوں کی دلیل جو جہالت یا تاویل کی بناء پر کسی کافر کہنے والے کو کافر نہیں کہتے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حاطب کے متعلق فرمایا کہ وہ منافق ہے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ اللہ اہل بدر کے متعلق واقف تھا، چنانچہ ان کے متعلق اللہ نے فرمایا کہ میں نے تم کو بخش دیا
راوی: محمد بن عبادہ , یزید , سلیم , عمرو بن دینار , جابر بن عبد اللہ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَادَةَ أَخْبَرَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا سَلِيمٌ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ کَانَ يُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ يَأْتِي قَوْمَهُ فَيُصَلِّي بِهِمْ الصَّلَاةَ فَقَرَأَ بِهِمْ الْبَقَرَةَ قَالَ فَتَجَوَّزَ رَجُلٌ فَصَلَّی صَلَاةً خَفِيفَةً فَبَلَغَ ذَلِکَ مُعَاذًا فَقَالَ إِنَّهُ مُنَافِقٌ فَبَلَغَ ذَلِکَ الرَّجُلَ فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا قَوْمٌ نَعْمَلُ بِأَيْدِينَا وَنَسْقِي بِنَوَاضِحِنَا وَإِنَّ مُعَاذًا صَلَّی بِنَا الْبَارِحَةَ فَقَرَأَ الْبَقَرَةَ فَتَجَوَّزْتُ فَزَعَمَ أَنِّي مُنَافِقٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا مُعَاذُ أَفَتَّانٌ أَنْتَ ثَلَاثًا اقْرَأْ وَالشَّمْسِ وَضُحَاهَا وَسَبِّحْ اسْمَ رَبِّکَ الْأَعْلَی وَنَحْوَهَا
محمد بن عبادہ، یزید، سلیم، عمرو بن دینار، جابر بن عبداللہ کہتے ہیں کہ معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تھے، پھر اپنی قوم کے پاس آکر ان کو نماز پڑھاتے تھے، ایک دفعہ نماز میں سورت بقرہ پڑھی، راوی کا بیان ہے کہ ایک شخص نے نماز سے نکل کر ہلکی نماز پڑھی، معاذ کو جب یہ معلوم ہوا تو کہا کہ یہ منافق ہے، اس شخص کو معلوم ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! ہم ایسی قوم میں ہیں، کہ اپنے ہاتھ سے کام کرتے ہیں اور اپنے اونٹوں سے سیراب کرتے ہیں، اور معاذ نے گذشتہ رات جو ہم لوگوں کو نماز پڑھائی تو اس میں سورت بقرہ کی قرأت کی میں نے (الگ ہو کر) مختصر نماز پڑھ لی، تو انہوں نے کہا کہ میں منافق ہوں، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (معاذ سے) فرمایا اے معاذ! کیا تو فتنے میں ڈالنے والا ہے، تین بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ الفاظ فرمائے (پھر فرمایا کہ) تو وَالشَّمْسِ وَضُحَاهَا وَسَبِّحْ اسْمَ رَبِّکَ الْأَعْلَی وَنَحْوَهَا اور اسی قسم کی سورتیں پڑھا کر۔
Narrated Jabir bin 'Abdullah:
Mu'adh bin Jabal used to pray with the Prophet and then go to lead his people in prayer. Once he led the people in prayer and recited Surat-al-Baqara. A man left (the row of the praying people) and offered (light) prayer (separately) and went away. When Mu'adh came to know about it, he said. "He (that man) is a hypocrite." Later that man heard what Mu'adh said about him, so he came to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! We are people who work with our own hands and irrigate (our farms) with our camels. Last night Mu'adh led us in the (night) prayer and he recited Sura-al-Baqara, so I offered my prayer separately, and because of that, he accused me of being a hypocrite." The Prophet called Mu'adh and said thrice, "O Mu'adh! You are putting the people to trials? Recite 'Wash-shamsi wad-uhaha' (91) or'Sabbih isma Rabbi ka-l-A'la' (87) or the like."
