صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ ادب کا بیان ۔ حدیث 1066

اللہ تعالیٰ کے احکام میں غضب اور سختی جائز ہے اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ کفار اور منافقین سے جہاد کرو اور ان پر سختی کرو

راوی: اور مکی نے کہا کہ عبداللہ بن سعید نے بیان کیا کہ محمد بن زیاد بواسطہ محمد بن جعفر , عبداللہ بن سعید , سالم ابوالنضر (عمر بن عبیداللہ کے آزاد کردہ غلام) بسر بن سعید , زید بن ثابت

وَقَالَ الْمَکِّيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنِي سَالِمٌ أَبُو النَّضْرِ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ احْتَجَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُجَيْرَةً مُخَصَّفَةً أَوْ حَصِيرًا فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِيهَا فَتَتَبَّعَ إِلَيْهِ رِجَالٌ وَجَائُوا يُصَلُّونَ بِصَلَاتِهِ ثُمَّ جَائُوا لَيْلَةً فَحَضَرُوا وَأَبْطَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُمْ فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ فَرَفَعُوا أَصْوَاتَهُمْ وَحَصَبُوا الْبَابَ فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ مُغْضَبًا فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا زَالَ بِکُمْ صَنِيعُکُمْ حَتَّی ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُکْتَبُ عَلَيْکُمْ فَعَلَيْکُمْ بِالصَّلَاةِ فِي بُيُوتِکُمْ فَإِنَّ خَيْرَ صَلَاةِ الْمَرْئِ فِي بَيْتِهِ إِلَّا الصَّلَاةَ الْمَکْتُوبَةَ

اور مکی نے کہا کہ ہم سے عبداللہ بن سعید نے بیان کیا کہ محمد بن زیاد بواسطہ محمد بن جعفر، عبداللہ بن سعید، سالم ابوالنضر (عمر بن عبیداللہ کے آزاد کردہ غلام) بسر بن سعید، زید بن ثابت کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حجرہ کھجور کی شاخ یا بوریئے سے بنالیا تھا، (ایک بار) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور جا کر اس میں نماز پڑھنے لگے، تو لوگ بھی آپ کے ساتھ نماز پڑھنے لگے، پھر ایک رات (دوسرے) لوگ تو آگئے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آنے میں دیر کردی، اور آپ باہر تشریف نہیں لائے، تو لوگوں نے اپنی آواز بلند کی اور دروازے پر کنکریاں پھینکیں، غصے کی حالت میں آپ باہر تشریف لائے اور ان لوگوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے برابر اس طرح کرتے رہنے کی وجہ سے میں نے خیال کیا کہ کہیں تم پر فرض نہ کردیا جائے، اس لئے تم اپنے اپنے گھروں میں نماز پڑھا کرو، اس لئے کہ فرض کے سوا دوسری نمازیں وہ بہتر ہیں جو گھر میں پڑھی جائیں۔

Narrated Zaid bin Thabit:
Allah's Apostle made a small room (with a palm leaf mat). Allah's Apostle came out (of his house) and prayed in it. Some men came and joined him in his prayer. Then again the next night they came for the prayer, but Allah's Apostle delayed and did not come out to them. So they raised their voices and knocked the door with small stones (to draw his attention). He came out to them in a state of anger, saying, "You are still insisting (on your deed, i.e. Tarawih prayer in the mosque) that I thought that this prayer (Tarawih) might become obligatory on you. So you people, offer this prayer at your homes, for the best prayer of a person is the one which he offers at home, except the compulsory (congregational) prayer."

یہ حدیث شیئر کریں