صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ ادب کا بیان ۔ حدیث 1079

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا کہ آسانی کرو سختی نہ کرو اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کے ساتھ تخفیف اور آسانی برتنے کو پسند فرماتے تھے۔

راوی: عبداللہ بن مسلمہ مالک ابن شہاب عروہ عائشہ

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ مَا خُيِّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَمْرَيْنِ قَطُّ إِلَّا أَخَذَ أَيْسَرَهُمَا مَا لَمْ يَکُنْ إِثْمًا فَإِنْ کَانَ إِثْمًا کَانَ أَبْعَدَ النَّاسِ مِنْهُ وَمَا انْتَقَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِنَفْسِهِ فِي شَيْئٍ قَطُّ إِلَّا أَنْ تُنْتَهَکَ حُرْمَةُ اللَّهِ فَيَنْتَقِمَ بِهَا لِلَّهِ

عبداللہ بن مسلمہ مالک ابن شہاب عروہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دو امر کے درمیان جب بھی اختیار دیا تو ان میں جو آسان صورت تھی اس کو اختیار کیا بشرطیکہ وہ گناہ نہ ہو اگر وہ گناہ ہوتا تو لوگوں میں سب سے زیادہ دور رہنے والے ہوتے (یعنی سب سے زیادہ اس سے پرہیز کرتے) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی ذات کی خاطر کبھی انتقام نہیں لیا مگر جو شخص حرمت الہیہ کی پردہ دری کرتا یعنی احکام الٰہی کے خلاف کرتا تو اللہ کی خاطر اس سے انتقام لیتے۔

Narrated 'Aisha:
Whenever Allah's Apostle was given the choice of one of two matters he would choose the easier of the two as long as it was not sinful to do so, but if it was sinful, he would not approach it. Allah's Apostle never took revenge over anybody for his own sake but (he did) only when Allah's legal bindings were outraged, in which case he would take revenge for Allah's sake." (See Hadith No. 760. Vol. 4)

یہ حدیث شیئر کریں