صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ ادب کا بیان ۔ حدیث 1080

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا کہ آسانی کرو سختی نہ کرو اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کے ساتھ تخفیف اور آسانی برتنے کو پسند فرماتے تھے۔

راوی: ابو النعمان حماد بن زید ازرق بن قیس

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ الْأَزْرَقِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ کُنَّا عَلَی شَاطِئِ نَهَرٍ بِالْأَهْوَازِ قَدْ نَضَبَ عَنْهُ الْمَائُ فَجَائَ أَبُو بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيُّ عَلَی فَرَسٍ فَصَلَّی وَخَلَّی فَرَسَهُ فَانْطَلَقَتْ الْفَرَسُ فَتَرَکَ صَلَاتَهُ وَتَبِعَهَا حَتَّی أَدْرَکَهَا فَأَخَذَهَا ثُمَّ جَائَ فَقَضَی صَلَاتَهُ وَفِينَا رَجُلٌ لَهُ رَأْيٌ فَأَقْبَلَ يَقُولُ انْظُرُوا إِلَی هَذَا الشَّيْخِ تَرَکَ صَلَاتَهُ مِنْ أَجْلِ فَرَسٍ فَأَقْبَلَ فَقَالَ مَا عَنَّفَنِي أَحَدٌ مُنْذُ فَارَقْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ إِنَّ مَنْزِلِي مُتَرَاخٍ فَلَوْ صَلَّيْتُ وَتَرَکْتُهُ لَمْ آتِ أَهْلِي إِلَی اللَّيْلِ وَذَکَرَ أَنَّهُ قَدْ صَحِبَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَی مِنْ تَيْسِيرِهِ

ابو النعمان حماد بن زید ازرق بن قیس سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ہم اہواز میں نہر کے کنارے ٹھہرے ہوئے تھے جس کا پانی خشک ہوگیا تھا ابوبرزہ ایک گھوڑے پر سوار آئے آپ نماز پڑھنے لگے اور گھوڑے کو کھلا چھوڑ دیا وہ گھوڑا چلنے لگا تو نماز چھوڑ کر اس کا پیچھا کیا یہاں تک کہ اس گھوڑے تک پہنچ کر اس کو پکڑ لیا پھر واپس آئے اور باقی نماز پوری کی اور ہم میں ایک آدمی عقلمند تھا وہ کہنے لگا کہ اس بڈھے کو دیکھو کہ گھوڑے کے لئے نماز چھوڑ دی تو ابوبرزہ کہنے لگے کہ جب سے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جدا ہوا ہوں کسی نے مجھ کو ایسی سخت بات نہیں کہی اور بیان کیا کہ میرا گھر بہت دور ہے اگر میں نماز پڑھتا اور اس گھوڑے کو چھوڑ دیتا تو میں رات تک بھی اپنے گھر والوں میں نہ پہنچ سکتا اور بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صحبت میں رہا ہوں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آسانی اختیار کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

Narrated Al-Azraq bin Qais:
We were in the city of Al-Ahwaz on the bank of a river which had dried up. Then Abu Barza Al-Aslami came riding a horse and he started praying and let his horse loose. The horse ran away, so Abu Barza interrupted his prayer and went after the horse till he caught it and brought it, and then he offered his prayer. There was a man amongst us who was (from the Khawari) having a different opinion. He came saying. "Look at this old man! He left his prayer because of a horse." On that Abu Barza came to us and said, "Since the time I left Allah's Apostle, nobody has admonished me; My house is very far from this place, and if I had carried on praying and left my horse, I could not have reached my house till night." Then Abu Barza mentioned that he had been in the company of the Prophet, and that he had seen his leniency.

یہ حدیث شیئر کریں