صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ ادب کا بیان ۔ حدیث 1099

شعر اور جزا اور حدی خوانی کس طرح کی جائز ہے اور کیا مکروہ ہے اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ شعراء کی اتباع بھٹکے ہوئے لوگ کرتے ہیں کیا تم نہیں دیکھتے کہ وہ ہر وادی میں حیران و سرگرداں پھرتے ہیں اور وہ لوگ ایسی بات کہتے ہیں جو نہیں کرتے مگر وہ لوگ جو ایمان لائے اور عمل صالح کرتے ہیں اور اللہ کو بہت یاد کرتے ہیں اور ظلم کئے جانے کے بعد بدلہ لیتے ہیں اور ظلم کرنے والوں کو عنقریب معلوم ہو جائے گا کہ کس کروٹ پلٹتے ہیں اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے (فی کل واد یھیمون کی) تفسیر یہ بیان کی لغو خیالات میں غوطے لگاتے ہیں ۔

راوی: ابو نعیم , سفیان اسود بن قیس جندب

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ سَمِعْتُ جُنْدَبًا يَقُولُ بَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي إِذْ أَصَابَهُ حَجَرٌ فَعَثَرَ فَدَمِيَتْ إِصْبَعُهُ فَقَالَ هَلْ أَنْتِ إِلَّا إِصْبَعٌ دَمِيتِ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ مَا لَقِيتِ

ابو نعیم، سفیان اسود بن قیس جندب سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے ان کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ ایک بار نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (جہاد میں) تشریف لے جا رہے تھے کہ ایک پتھر آپ کو لگا تو آپ پھسل گئے اور آپ کی انگلی سے خون بہنے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو صرف ایک انگلی ہے جو خون آلود ہوگئی ہے۔ اور تجھے جو تکلیف پہنچی ہے وہ اللہ کے راستہ میں پہنچی ہے

Narrated Jundub:
While the Prophet was walking, a stone hit his foot and stumbled and his toe was injured. He then (quoting a poetic verse) said, "You are not more than a toe which

یہ حدیث شیئر کریں