صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ ادب کا بیان ۔ حدیث 1101

شعر و رجز اور حدی خوانی کس طرح کی جائز ہے اور کیا مکروہ ہے اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ شعراء کی اتباع بھٹکے ہوئے لوگ کرتے ہیں کیا تم نہیں دیکھتے کہ وہ ہر وادی میں حیران و سرگرداں پھرتے ہیں اور وہ لوگ ایسی بات کہتے ہیں جو نہیں کرتے مگر وہ لوگ جو ایمان لائے اور عمل صالح کرتے ہیں اور اللہ کو بہت یاد کرتے ہیں اور ظلم کئے جانے کے بعد بدلہ لیتے ہیں اور ظلم کرنے والوں کو عنقریب معلوم ہو جائے گا کہ کس کروٹ پلٹتے ہیں اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے (فی کل واد یھیمون) کی تفسیر یہ بیان کی لغو خیالات میں غوطے لگاتے ہیں ۔

راوی: قتیبہ بن سعید حاتم بن اسماعیل یزید بن ابی عبید سلمہ بن اکوع

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَکْوَعِ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی خَيْبَرَ فَسِرْنَا لَيْلًا فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ لِعَامِرِ بْنِ الْأَکْوَعِ أَلَا تُسْمِعُنَا مِنْ هُنَيْهَاتِکَ قَالَ وَکَانَ عَامِرٌ رَجُلًا شَاعِرًا فَنَزَلَ يَحْدُو بِالْقَوْمِ يَقُولُ اللَّهُمَّ لَوْلَا أَنْتَ مَا اهْتَدَيْنَا وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صَلَّيْنَا فَاغْفِرْ فِدَائٌ لَکَ مَا اقْتَفَيْنَا وَثَبِّتْ الْأَقْدَامَ إِنْ لَاقَيْنَا وَأَلْقِيَنْ سَکِينَةً عَلَيْنَا إِنَّا إِذَا صِيحَ بِنَا أَتَيْنَا وَبِالصِّيَاحِ عَوَّلُوا عَلَيْنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ هَذَا السَّائِقُ قَالُوا عَامِرُ بْنُ الْأَکْوَعِ فَقَالَ يَرْحَمُهُ اللَّهُ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ وَجَبَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ لَوْلَا أَمْتَعْتَنَا بِهِ قَالَ فَأَتَيْنَا خَيْبَرَ فَحَاصَرْنَاهُمْ حَتَّی أَصَابَتْنَا مَخْمَصَةٌ شَدِيدَةٌ ثُمَّ إِنَّ اللَّهَ فَتَحَهَا عَلَيْهِمْ فَلَمَّا أَمْسَی النَّاسُ الْيَوْمَ الَّذِي فُتِحَتْ عَلَيْهِمْ أَوْقَدُوا نِيرَانًا کَثِيرَةً فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا هَذِهِ النِّيرَانُ عَلَی أَيِّ شَيْئٍ تُوقِدُونَ قَالُوا عَلَی لَحْمٍ قَالَ عَلَی أَيِّ لَحْمٍ قَالُوا عَلَی لَحْمِ حُمُرٍ إِنْسِيَّةٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْرِقُوهَا وَاکْسِرُوهَا فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوْ نُهَرِيقُهَا وَنَغْسِلُهَا قَالَ أَوْ ذَاکَ فَلَمَّا تَصَافَّ الْقَوْمُ کَانَ سَيْفُ عَامِرٍ فِيهِ قِصَرٌ فَتَنَاوَلَ بِهِ يَهُودِيًّا لِيَضْرِبَهُ وَيَرْجِعُ ذُبَابُ سَيْفِهِ فَأَصَابَ رُکْبَةَ عَامِرٍ فَمَاتَ مِنْهُ فَلَمَّا قَفَلُوا قَالَ سَلَمَةُ رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاحِبًا فَقَالَ لِي مَا لَکَ فَقُلْتُ فِدًی لَکَ أَبِي وَأُمِّي زَعَمُوا أَنَّ عَامِرًا حَبِطَ عَمَلُهُ قَالَ مَنْ قَالَهُ قُلْتُ قَالَهُ فُلَانٌ وَفُلَانٌ وَفُلَانٌ وَأُسَيْدُ بْنُ الْحُضَيْرِ الْأَنْصَارِيُّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَذَبَ مَنْ قَالَهُ إِنَّ لَهُ لَأَجْرَيْنِ وَجَمَعَ بَيْنَ إِصْبَعَيْهِ إِنَّهُ لَجَاهِدٌ مُجَاهِدٌ قَلَّ عَرَبِيٌّ نَشَأَ بِهَا مِثْلَهُ

قتیبہ بن سعید حاتم بن اسماعیل یزید بن ابی عبید سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ خیبر کی طرف روانہ ہوئے ہم لوگ رات کے وقت چل رہے تھے تو جماعت میں سے ایک شخص نے عامر بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا کہ تم اپنا کلام کیوں نہیں سناتے ہو راوی کا بیان ہے کہ عامرشاعر تھے چنانچہ انہوں نے حدی سنانا شروع کی۔ اے اللہ اگر تو نہ ہوتا تو ہم ہدایت نہیں پا سکتے تھے نہ ہم صدقہ کرتے اور نہ ہی نماز پڑھتے اس لئے جو کچھ ہم نے کیا اس کو اپنے صدقے سے بخش دے اور اگر ہم دشمن سے مقابل ہوں تو ہمیں ثابت قدم رکھ اور ہم پر اطمینان قلب نازل فرما ہم اس وقت موجود ہوں جبکہ اعلان جنگ ہو اور دشمن بھی ہم پر اعلان کرکے حملہ کرے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ کون اونٹ ہانک رہا ہے لوگوں نے عرض کیا عامر بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ اس پر رحم کرے۔ جماعت میں سے ایک شخص نے کہا اے نبی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (جنت) واجب ہوگئی کاش ہمیں بھی اس سے فائدہ اٹھانے دیتے۔ راوی کا بیان ہے کہ ہم خیبر پہنچے اور محاصرہ کیا یہاں تک کہ ہم کو بہت تکلیف پہنچی مگر اللہ تعالیٰ نے فتح عنایت کی اور اس دن جب شام کا وقت آیا تو لوگوں نے بہت سی آگ سلگائی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کہ یہ آگ تم نے کس پر سلگائی ہے؟ لوگوں نے کہا گوشت پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کس چیز کے گوشت پر؟ لوگوں نے کہا پالتو گدھے کے گوشت پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کو پھینک دو (اور برتن) توڑ دو ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا (ایسا نہیں ہو سکتا) اس (گوشت) کو پھینک دیں اور برتنوں کو دھودیں تو آپ نے فرمایا (اچھا) ایسا ہی کرلو راوی کا بیان ہے کہ جب لشکروں نے صف بندی کرلی تو عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک یہودی پر اپنی تلوار کا وار کیا تاکہ اس کو قتل کرے مگر اس کے چھوٹے ہونے کے سبب سے (تلوار) خود ان کے گھٹنے پر لگی اور شہید ہو گئے جب لوگ لڑائی سے واپس ہوئے تو سلمہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے پریشان دیکھ کر فرمایا کہ کیا بات ہے؟ میں نے عرض کیا کہ میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں لوگ کہتے ہیں کہ عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عمل اکارت ہو گئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کون کہتا ہے؟ میں نے عرض کیا فلاں فلاں شخص اور اسید بن خضیر انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ (کہتے ہیں) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو یہ کہتا ہے وہ جھوٹ کہتا ہے اور دونوں انگلیوں کو ملا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کے لئے دو گنا ثواب ہے وہ جہاد کرنے والے مجاہد تھے عرب میں ایسے آدمی بہت کم پیدا ہوتے ہیں۔

Narrated Salama bin Al-Aqwa:
We went out with Allah's Apostle to Khaibar and we travelled during the night. A man amongst the people said to 'Amir bin Al-Aqwa', "Won't you let us hear your poetry?" 'Amir was a poet, and so he got down and started (chanting Huda) reciting for the people, poetry that keep pace with the camel's foot steps, saying, "O Allah! Without You we would not have been guided on the right path, neither would we have given in charity, nor would we have prayed. So please forgive us what we have committed. Let all of us be sacrificed for Your cause and when we meet our enemy, make our feet firm and bestow peace and calmness on us and if they (our enemy) will call us towards an unjust thing we will refuse.
The infidels have made a hue and cry to ask others help against us. Allah's Apostle said, "Who is that driver (of the camels)?" They said, "He is 'Amir bin Al-Aqwa."' He said, "May Allah bestow His mercy on him." A man among the people said, Has Martyrdom been granted to him, O Allah's Prophet! Would that you let us enjoy his company longer." We reached (the people of) Khaibar and besieged them till we were stricken with severe hunger but Allah helped the Muslims conquer Khaibar. In the evening of its conquest the people made many fires. Allah's Apostle asked, "What are those fires? For what are you making fires?" They said, "For cooking meat." He asked, "What kind of meat?" They said, "Donkeys' meat." Allah's Apostle said, "Throw away the meat and break the cooking pots." A man said, O Allah's Apostle! Shall we throw away the meat and wash the cooking pots?" He said, "You can do that too." When the army files aligned in rows (for the battle), 'Amir's sword was a short one, and while attacking a Jew with it in order to hit him, the sharp edge of the sword turned back and hit 'Amir's knee and caused him to die.
When the Muslims returned (from the battle), Salama said, Allah's Apostle saw me pale and said, 'What is wrong with you?"' I said, "Let my parents be sacrificed for you! The people claim that all the deeds of Amir have been annulled." The Prophet asked, "Who said so?" I replied, "So-and-so and so-and-so and Usaid bin Al-Hudair Al-Ansari said, 'Whoever says so is telling a lie. Verily, 'Amir will have double reward."' (While speaking) the Prophet put two of his fingers together to indicate that, and added, "He was really a hard-working man and a Mujahid (devout fighter in Allah's Cause) and rarely have there lived in it (i.e., Medina or the battle-field) an "Arab like him."

یہ حدیث شیئر کریں