صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ ادب کا بیان ۔ حدیث 1136

کسی شخص کا یہ کہنا کہ اللہ مجھ کو تم پر فدا کرے اور حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ ہم اپنے باپوں اور ماؤں کو آپ پر فدا کریں ۔

راوی: علی بن عبداللہ بشر بن مفضل یحیی بن ابی اسحاق انس بن مالک

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّهُ أَقْبَلَ هُوَ وَأَبُو طَلْحَةَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَفِيَّةُ مُرْدِفُهَا عَلَی رَاحِلَتِهِ فَلَمَّا کَانُوا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ عَثَرَتْ النَّاقَةُ فَصُرِعَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمَرْأَةُ وَأَنَّ أَبَا طَلْحَةَ قَالَ أَحْسِبُ اقْتَحَمَ عَنْ بَعِيرِهِ فَأَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاکَ هَلْ أَصَابَکَ مِنْ شَيْئٍ قَالَ لَا وَلَکِنْ عَلَيْکَ بِالْمَرْأَةِ فَأَلْقَی أَبُو طَلْحَةَ ثَوْبَهُ عَلَی وَجْهِهِ فَقَصَدَ قَصْدَهَا فَأَلْقَی ثَوْبَهُ عَلَيْهَا فَقَامَتْ الْمَرْأَةُ فَشَدَّ لَهُمَا عَلَی رَاحِلَتِهِمَا فَرَکِبَا فَسَارُوا حَتَّی إِذَا کَانُوا بِظَهْرِ الْمَدِينَةِ أَوْ قَالَ أَشْرَفُوا عَلَی الْمَدِينَةِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ فَلَمْ يَزَلْ يَقُولُهَا حَتَّی دَخَلَ الْمَدِينَةَ

علی بن عبداللہ بشر بن مفضل یحیی بن ابی اسحاق انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ اور ابوطلحہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ (مدینہ) آئے اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا تھیں جن کو آپ نے اپنے پیچھے سواری پر بٹھا لیا تھا راستہ میں ایک جگہ اونٹنی کا پاؤں پھسل گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور وہ عورت (یعنی حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) دونوں گر پڑے اور ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی سواری سے اترے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس پہنچ کر پوچھا اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ مجھ کو آپ پر فدا کرے کیا آپ کو کوئی تکلیف پہنچی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں لیکن عورت (یعنی صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) کو دیکھو چنانچہ ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنا کپڑا اپنے منہ پر ڈالا پھر حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی طرف جانے کا ارادہ کیا اور اپنا کپڑا ان کے منہ پر ڈالدیا وہ کھڑی ہو گئیں پھر دونوں کے کے لئے کجاوہ درست کیا پھر دونوں سوار ہوئے اور روانہ ہوئے یہاں تک کہ جب مدینہ کے قریب پہنچے تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہم لوٹنے والے ہیں توبہ کرنے والے ہیں عبادت کرنے والے ہیں اپنے رب کی حمد کرنے والے ہیں اور برابر یہی کہتے رہے کہ یہاں تک کہ مدینہ میں داخل ہوئے۔

Narrated Anas bin Malik:
That he and Abu Talha were coming in the company of the Prophet towards Medina), while Safiya (the Prophet's wife) was riding behind him on his she-camel. After they had covered a portion of the way suddenly the foot of the she-camel slipped and both the Prophet and the woman (i.e., his wife, Safiya) fell down. Abu Talha jumped quickly off his camel and came to the Prophet (saying.) "O Allah's Apostle! Let Allah sacrifice me for you! Have you received any injury?" The Prophet said, "No, but take care of the woman (my wife)." Abu Talha covered his face with his garment and went towards her and threw his garment over her. Then the woman got up and Abu Talha prepared their she camel (by tightening its saddle, etc.) and both of them (the Prophet and Safiya) mounted it. Then all of them proceeded and when they approached near Medina, or saw Medina, the Prophet said, "Ayibun,' abidun, taibun, liRabbina hamidun (We are coming back (to Medina) with repentance, worshipping (our Lord) and celebrating His (our Lord's) praises". The Prophet continued repeating these words till he entered the city of Medina.

یہ حدیث شیئر کریں