تصریح سے بات نہ کہنا جھوٹ میں داخل نہیں ہے اور اسحٰق نے کہا میں نے انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا کہ ابوطلحہ کا ایک بیٹا مر گیا ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پر چھا لڑکا کیسا ہے ؟ ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا اس کی جان آرام میں ہے اور میں گمان کرتی ہوں کہ اس نے راحت پائی ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے گمان کیا کہ ام سلیم ٹھیک کہتی ہے ۔
راوی: مسدد یحیی شعبہ قتادہ انس بن مالک
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ شُعْبَةَ قَالَ حَدَّثَنِي قَتَادَةُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ کَانَ بِالْمَدِينَةِ فَزَعٌ فَرَکِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَسًا لِأَبِي طَلْحَةَ فَقَالَ مَا رَأَيْنَا مِنْ شَيْئٍ وَإِنْ وَجَدْنَاهُ لَبَحْرًا
مسدد یحیی شعبہ قتادہ انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ایک بار مدینہ کے لوگ ڈر گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھوڑے پر سوار ہوئے اور (واپس آئے تو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہمیں کوئی چیز نظر نہیں آئی (ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اس دن سے ہم نے اس گھوڑے کو رواں دواں پایا۔
Narrated Anas bin Malik:
There was a state of fear in Medina. Allah's Apostle rode a horse belonging to Abu Talha (in order to see the matter). The Prophet said, "We could not see anything, and we found that horse like a sea (fast in speed)."
