گناہ کے مرتکب کو سلام نہ کرنے اور اس کو جواب نہ دینے کا بیان جب تک کہ اس کے توبہ کے آثار نہ ظاہر ہوں اور گنہگار کی قبولیت توبہ کب ظاہر ہوتی ہے اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ شراب پینے والے کو سلام نہ کرو۔
راوی: ابن بکیر لیث عقیل ابن شہاب عبدالرحمن بن عبداللہ عبداللہ بن کعب
حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ کَعْبٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ کَعْبٍ قَالَ سَمِعْتُ کَعْبَ بْنَ مَالِکٍ يُحَدِّثُ حِينَ تَخَلَّفَ عَنْ تَبُوکَ وَنَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ کَلَامِنَا وَآتِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُسَلِّمُ عَلَيْهِ فَأَقُولُ فِي نَفْسِي هَلْ حَرَّکَ شَفَتَيْهِ بِرَدِّ السَّلَامِ أَمْ لَا حَتَّی کَمَلَتْ خَمْسُونَ لَيْلَةً وَآذَنَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَوْبَةِ اللَّهِ عَلَيْنَا حِينَ صَلَّی الْفَجْرَ
ابن بکیر لیث عقیل ابن شہاب عبدالرحمن بن عبداللہ عبداللہ بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کعب بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ جب کعب بن مالک جنگ تبوک میں پیچھے رہ گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (لوگوں کو) ہم سے گفتگو کرنے سے منع فرما دیا اور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتا اور آپ کو سلام کرتا پھر میں اپنے جی میں کہتا (یعنی دیکھتا) کہ آپ سلام کے جواب کے لئے اپنے ہونٹ ہلاتے ہیں یا نہیں یہاں تک کہ پچاس راتیں گزر گئیں اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب صبح کی نماز پڑھ چکے تو آپ نے اعلان کیا کہ اللہ تعالیٰ نے ہماری توبہ قبول کی۔
Narrated 'Abdullah bin Ka'b:
I heard Ka'b bin Malik narrating (when he did not join the battle of Tabuk): Allah's Apostle forbade all the Muslims to speak to us. I would come to Allah's Apostle and greet him, and I would wonder whether the Prophet did move his lips to return to my greetings or not till fifty nights passed away. The Prophet then announced (to the people) Allah's forgiveness for us (acceptance of our repentance) at the time when he had offered the Fajr (morning) prayer.
