صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ اجازت لینے کا بیان ۔ حدیث 1224

اس شخص کا بیان جو اپنی مجلس سے یا گھر سے اپنے ساتھیوں کی اجازت کے بغیر کھڑا ہو جائے، یا اس لئے کھڑا ہونے کا ادراہ کرے کہ لوگ بھی کھڑے ہو جائیں ۔

راوی: حسن بن عمر , معتمر , معتمر کے والد , ابومجلز , انس بن مالک

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ سَمِعْتُ أَبِي يَذْکُرُ عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا تَزَوَّجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ دَعَا النَّاسَ طَعِمُوا ثُمَّ جَلَسُوا يَتَحَدَّثُونَ قَالَ فَأَخَذَ کَأَنَّهُ يَتَهَيَّأُ لِلْقِيَامِ فَلَمْ يَقُومُوا فَلَمَّا رَأَی ذَلِکَ قَامَ فَلَمَّا قَامَ قَامَ مَنْ قَامَ مَعَهُ مِنْ النَّاسِ وَبَقِيَ ثَلَاثَةٌ وَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَائَ لِيَدْخُلَ فَإِذَا الْقَوْمُ جُلُوسٌ ثُمَّ إِنَّهُمْ قَامُوا فَانْطَلَقُوا قَالَ فَجِئْتُ فَأَخْبَرْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ قَدْ انْطَلَقُوا فَجَائَ حَتَّی دَخَلَ فَذَهَبْتُ أَدْخُلُ فَأَرْخَی الْحِجَابَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ وَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَکُمْ إِلَی قَوْلِهِ إِنَّ ذَلِکُمْ کَانَ عِنْدَ اللَّهِ عَظِيمًا

حسن بن عمر، معتمر، معتمر کے والد، ابومجلز، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنت جحش سے نکاح کیا اور لوگوں کی دعوت کی تو وہ لوگ کھا کر بیٹھے باتیں کرتے رہے، راوی کا بیان ہے کہ آپ نے یہ ظاہر کیا کہ گویا کھڑا ہونا چاہتے ہیں۔ لیکن لوگ کھڑے نہیں ہوئے جب آپ کے ساتھ جو لوگ تھے، وہ بھی کھڑے ہو گئے اور چلے گئے اور تین آدمی رہ گئے، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آئے تو دیکھا کہ لوگ بیٹھے ہوئے ہیں پھر وہ لوگ بھی اٹھ کر چلے گئے، انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے آکر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیان کیا کہ وہ لوگ چلے گئے ہیں (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم آئے یہاں تک کہ گھر میں داخل ہوئے، میں بھی داخل ہونے لگا، تو آپ نے یہ آیت کہ اے ایمان والو! نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھر میں داخل نہ ہو مگر یہ کہ تمہیں اجازت دی جائے۔ َيٰ اَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُيُوْتَ النَّبِيِّ اِلَّا اَنْ يُّؤْذَنَ لَكُمْ اِلٰى طَعَامٍ غَيْرَ نٰظِرِيْنَ اِنٰىهُ وَلٰكِنْ اِذَا دُعِيْتُمْ فَادْخُلُوْا فَاِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوْا وَلَا مُسْ تَاْنِسِيْنَ لِحَدِيْثٍ اِنَّ ذٰلِكُمْ كَانَ يُؤْذِي النَّبِيَّ فَيَسْتَحْي مِنْكُمْ وَاللّٰهُ لَا يَسْتَحْي مِنَ الْحَقِّ وَاِذَا سَاَلْتُمُوْهُنَّ مَتَاعًا فَسْ َ لُوْهُنَّ مِنْ وَّرَا ءِ حِجَابٍ ذٰلِكُمْ اَطْهَرُ لِقُلُوْبِكُمْ وَقُلُوْبِهِنَّ وَمَا كَانَ لَكُمْ اَنْ تُ ؤْذُوْا رَسُوْلَ اللّٰهِ وَلَا اَنْ تَنْكِحُوْ ا اَزْوَاجَه مِنْ بَعْدِه اَبَدًا اِنَّ ذٰلِكُمْ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ عَظِيْمًا 33۔ الأحزاب : 53) تک نازل فرمائی۔

Narrated Anas bin Malik:
When Allah's Apostle married Zainab bint Jahsh, he invited the people who took their meals and then remained sitting and talking. The Prophet pretended to be ready to get up, but the people did not get up. When he noticed that, he got up, and when he had got up, some of those people got up along with him and there remained three (who kept on sitting). Then the Prophet came back and found those people still sitting. Later on those people got up and went away. So I went to the Prophet and informed him that they had left.
The Prophet came, and entered (his house). I wanted to enter(along with him) but he dropped a curtain between me and him. Allah then revealed: 'O you who believe! Do not enter the Prophet's Houses until leave is given… (to His statement)… Verily! That shall be an enormity, in Allah's sight.' (33.53)

یہ حدیث شیئر کریں