صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ دعاؤں کا بیان ۔ حدیث 1281

اللہ تعالیٰ کے قول وصل علیہم کا بیان اور اس شخص کا بیان جو صرف اپنے بھائی کیلئے دعا کرے، اپنے لئے نہ کرے، اور ابوموسیٰ نے بیان کیا کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کہ اے اللہ عبید ابی عامر کو بخش دے، اے اللہ عبداللہ بن قیس کے گناہ کو بخش دے۔

راوی: مسدد , یحیی , یزید بن ابی عبید سلمہ کے مولی سلمہ بن اکوع

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَی سَلَمَةَ حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ الْأَکْوَعِ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی خَيْبَرَ قَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ أَيَا عَامِرُ لَوْ أَسْمَعْتَنَا مِنْ هُنَيْهَاتِکَ فَنَزَلَ يَحْدُو بِهِمْ يُذَکِّرُ تَاللَّهِ لَوْلَا اللَّهُ مَا اهْتَدَيْنَا وَذَکَرَ شِعْرًا غَيْرَ هَذَا وَلَکِنِّي لَمْ أَحْفَظْهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ هَذَا السَّائِقُ قَالُوا عَامِرُ بْنُ الْأَکْوَعِ قَالَ يَرْحَمُهُ اللَّهُ وَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْلَا مَتَّعْتَنَا بِهِ فَلَمَّا صَافَّ الْقَوْمَ قَاتَلُوهُمْ فَأُصِيبَ عَامِرٌ بِقَائِمَةِ سَيْفِ نَفْسِهِ فَمَاتَ فَلَمَّا أَمْسَوْا أَوْقَدُوا نَارًا کَثِيرَةً فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا هَذِهِ النَّارُ عَلَی أَيِّ شَيْئٍ تُوقِدُونَ قَالُوا عَلَی حُمُرٍ إِنْسِيَّةٍ فَقَالَ أَهْرِيقُوا مَا فِيهَا وَکَسِّرُوهَا قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا نُهَرِيقُ مَا فِيهَا وَنَغْسِلُهَا قَالَ أَوْ ذَاکَ

مسدد، یحیی، یزید بن ابی عبید سلمہ کے مولیٰ سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر کی طرف روانہ ہوئے تو جماعت میں سے ایک شخص نے کہا کہ اے عامر کاش تم اپنے اشعار سناتے وہ سواری سے اتر پڑے، اور حدی پڑھنے لگے، کہ اللہ کی قسم اگر اللہ (ہدایت کرنے والا) نہ ہوتا تو ہم کبھی ہدایت نہ پاتے، اور اس کے علاوہ چند اشعار پڑھے، لیکن مجھے یاد نہیں رہے رسول اللہ نے فرمایا کہ یہ کون ہانکنے والا ہے؟ لوگوں نے کہا عامر بن اکوع۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ اس پر رحم کرے۔ ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ کاش اس عامر سے آپ ہمیں اور فائدہ پہنچاتے (یعنی ابھی یہ اور زندہ رہتے) جب لوگ صف بستہ ہوئے اور جنگ کرنے لگے تو عامر کو اپنی ہی تلوار سے زخم لگ گیا جس کے صدمہ سے وفات پاگئے۔ جب شام ہوئی تو لوگوں نے بہت سی آگ جلائی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ آگ کیسی ہے؟ کس چیز پر تم نے آگ جلائی ہے؟ لوگوں نے کہا گھریلو گدھوں کے گوشت پر۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس چیز کو پھینک دو جو اس میں ہے اور برتن کو توڑ ڈالو ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا ہم اس گوشت کو پھینک دیں اور برتن کو دھو ڈالیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسا ہی کرو۔

Narrated Salama bin Al-Akwa':
We went out with the Prophet to Khaibar. A man among the people said, "O 'Amir! Will you please recite to us some of your poetic verses?" So 'Amir got down and started chanting among them, saying, "By Allah! Had it not been for Allah, we would not have been guided." 'Amir also said other poetic verses which I do not remember. Allah's Apostle said, "Who is this (camel) driver?" The people said, "He is 'Amir bin Al-Akwa'," He said, "May Allah bestow His Mercy on him." A man from the People said, "O Allah's Apostle! Would that you let us enjoy his company longer." When the people (Muslims) lined up, the battle started, and 'Amir was struck with his own sword (by chance) by himself and died. In the evening, the people made a large number of fires (for cooking meals). Allah's Apostle said, "What is this fire? What are you making the fire for?" They said, "For cooking the meat of donkeys." He said, "Throw away what is in the pots and break the pots!" A man said, "O Allah's Prophet! May we throw away what is in them and wash them?" He said, "Never mind, you may do so." (See Hadith No. 509, Vol. 5).

یہ حدیث شیئر کریں