صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ دعاؤں کا بیان ۔ حدیث 1287

دعا میں قافیہ آرائی کی کراہت کا بیان

راوی: یحیی بن محمد بن سکن , حبان بن ہلال , ابوحبیب , ہارون المقری , زبیر بن خریت , عکرمہ , ابن عباس

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ السَّکَنِ حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ أَبُو حَبِيبٍ حَدَّثَنَا هَارُونُ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا الزُّبَيْرُ بْنُ الْخِرِّيتِ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ حَدِّثْ النَّاسَ کُلَّ جُمُعَةٍ مَرَّةً فَإِنْ أَبَيْتَ فَمَرَّتَيْنِ فَإِنْ أَکْثَرْتَ فَثَلَاثَ مِرَارٍ وَلَا تُمِلَّ النَّاسَ هَذَا الْقُرْآنَ وَلَا أُلْفِيَنَّکَ تَأْتِي الْقَوْمَ وَهُمْ فِي حَدِيثٍ مِنْ حَدِيثِهِمْ فَتَقُصُّ عَلَيْهِمْ فَتَقْطَعُ عَلَيْهِمْ حَدِيثَهُمْ فَتُمِلُّهُمْ وَلَکِنْ أَنْصِتْ فَإِذَا أَمَرُوکَ فَحَدِّثْهُمْ وَهُمْ يَشْتَهُونَهُ فَانْظُرْ السَّجْعَ مِنْ الدُّعَائِ فَاجْتَنِبْهُ فَإِنِّي عَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابَهُ لَا يَفْعَلُونَ إِلَّا ذَلِکَ يَعْنِي لَا يَفْعَلُونَ إِلَّا ذَلِکَ الِاجْتِنَابَ

یحیی بن محمد بن سکن، حبان بن ہلال، ابوحبیب، ہارون المقری، زبیر بن خریت، عکرمہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ہر جمعہ کو ایک بار وعظ کہو اگر اس سے زیادہ چاہو تو دو بار، اور اس سے زیادہ چاہو تو تین بار، لیکن لوگوں کو اس قرآن سے تھکا نہ دو اور میں تمہیں ایسا کرتا ہوا نہ پاؤں کہ تم کسی جماعت کے پاس آو جو اپنی گفتگو میں مشغول ہوں اور تم ان کی بات کاٹ کر انہیں وعظ کہنے لگو جس سے وہ پریشان ہوجائیں بلکہ خاموش رہو، اور جب وہ تم سے وعظ کہنے کو کہیں اور اس کی خواہش ظاہر کریں تو وعظ کہو لیکن دعاء میں قافیہ آرائی سے بچو، اس لئے کہ میں نے رسول اللہ اور آپ کے صحابہ کو دیکھا ہے کہ اسی طرح کرتے تھے، یعنی اس سے اجتناب ہی کرتے تھے۔

Narrated 'Ikrima:
Ibn 'Abbas said, "Preach to the people once a week, and if you won't, then preach them twice, but if you want to preach more, then let it be three times (a week only), and do not make the people fed-up with this Qur'an. If you come to some people who are engaged in a talk, don't start interrupting their talk by preaching, lest you should cause them to be bored. You should rather keep quiet, and if they ask you, then preach to them at the time when they are eager to hear what you say. And avoid the use of rhymed prose in invocation for I noticed that Allah's Apostle and his companions always avoided it."

یہ حدیث شیئر کریں