صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان ۔ حدیث 1373

دنیا کی زینت سے بچنے، اور اس کی طرف رغبت کرنے کا بیان ۔

راوی: اسماعیل بن عبداللہ , اسماعیل بن ابراہیم بن عقبہ , موسیٰ بن عقبہ , ابن شہاب , عروہ بن زبیر , مسور بن مخرمہ

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَةَ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَمْرَو بْنَ عَوْفٍ وَهُوَ حَلِيفٌ لِبَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ کَانَ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ إِلَی الْبَحْرَيْنِ يَأْتِي بِجِزْيَتِهَا وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ صَالَحَ أَهْلَ الْبَحْرَيْنِ وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ الْعَلَائَ بْنَ الْحَضْرَمِيِّ فَقَدِمَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِمَالٍ مِنْ الْبَحْرَيْنِ فَسَمِعَتْ الْأَنْصَارُ بِقُدُومِهِ فَوَافَتْهُ صَلَاةَ الصُّبْحِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا انْصَرَفَ تَعَرَّضُوا لَهُ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَآهُمْ وَقَالَ أَظُنُّکُمْ سَمِعْتُمْ بِقُدُومِ أَبِي عُبَيْدَةَ وَأَنَّهُ جَائَ بِشَيْئٍ قَالُوا أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَأَبْشِرُوا وَأَمِّلُوا مَا يَسُرُّکُمْ فَوَاللَّهِ مَا الْفَقْرَ أَخْشَی عَلَيْکُمْ وَلَکِنْ أَخْشَی عَلَيْکُمْ أَنْ تُبْسَطَ عَلَيْکُمْ الدُّنْيَا کَمَا بُسِطَتْ عَلَی مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ فَتَنَافَسُوهَا کَمَا تَنَافَسُوهَا وَتُلْهِيَکُمْ کَمَا أَلْهَتْهُمْ

اسماعیل بن عبد اللہ، اسماعیل بن ابراہیم بن عقبہ، موسیٰ بن عقبہ، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، مسور بن مخرمہ کہتے ہیں کہ عمرو بن عوف نے (جو بنی عامر بن لوی کے حلیف تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جنگ بدر میں شریک تھے) بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابوعبیدہ بن جراح کو بحرین کی طرف بھیجا، تاکہ جزیہ لے آئیں، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بحرین کے لوگوں سے صلح کرلی تھی اور علاء بن حضرمی کو ان پر امیر مقرر فرمایا تھا، چنانچہ ابوعبیدہ بحرین سے مال لے کر آئے، انصار نے ان کے آنے کی خبر سنی تو صبح کی نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ شریک ہو گئے، جب آپ نماز سے فارغ ہوئے، تو یہ لوگ آپ کے سامنے آئے آپ نے جب ان لوگوں کو دیکھا تو آپ مسکرائے، اور فرمایا میں گمان کرتا ہوں کہ تم لوگ ابوعبیدہ کے آنے کی، اور کچھ لانے کی خبر سن کر آئے ہو؟ لوگوں نے کہا، ہاں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! آپ نے فرمایا: تو تمہیں خوش خبری ہو، اور تم امید رکھو، اس چیز کی جو تمہیں خوش کردے گی، اللہ کی قسم میں تمہارے فقر سے نہیں ڈرتا ہوں لیکن میں ڈرتا ہوں اس بات سے کہ دنیا تم پر کشادہ کردی جائے جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر دنیا کشادہ کردی گئی تھی، تو تم رغبت کرنے لگو، جس طرح وہ رغبت کرنے لگے اور تمہیں غافل کردے جس طرح ان لوگوں کو غافل کردیا تھا۔

Narrated 'Amr bin 'Auf:
(an ally of the tribe of Bani 'Amir bin Lu'ai and one of those who had witnessed the battle of Badr with Allah's Apostle) Allah's Apostle sent Abu 'Ubaida bin AlJarrah to Bahrain to collect the Jizya tax. Allah's Apostle had concluded a peace treaty with the people of Bahrain and appointed Al 'Ala bin Al-Hadrami as their chief; Abu Ubaida arrived from Bahrain with the money. The Ansar heard of Abu 'Ubaida's arrival which coincided with the Fajr (morning) prayer led by Allah's Apostle. When the Prophet finished the prayer, they came to him. Allah's Apostle smiled when he saw them and said, "I think you have heard of the arrival of Abu 'Ubaida and that he has brought something." They replied, "Yes, O Allah's Apostle! " He said, "Have the good news, and hope for what will please you. By Allah, I am not afraid that you will become poor, but I am afraid that worldly wealth will be given to you in abundance as it was given to those (nations) before you, and you will start competing each other for it as the previous nations competed for it, and then it will divert you (from good) as it diverted them." '

یہ حدیث شیئر کریں