نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کے زندگی گزارنے اور دنیا ( کی لذتوں) سے علیحدہ رہنے کا بیان ۔
راوی: ابونعیم , عمر بن ذر , مجاہد , ابوہریرہ
حَدَّثَنِي أَبُو نُعَيْمٍ بِنَحْوٍ مِنْ نِصْفِ هَذَا الْحَدِيثِ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ حَدَّثَنَا مُجَاهِدٌ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ کَانَ يَقُولُ أَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ إِنْ کُنْتُ لَأَعْتَمِدُ بِکَبِدِي عَلَی الْأَرْضِ مِنْ الْجُوعِ وَإِنْ کُنْتُ لَأَشُدُّ الْحَجَرَ عَلَی بَطْنِي مِنْ الْجُوعِ وَلَقَدْ قَعَدْتُ يَوْمًا عَلَی طَرِيقِهِمْ الَّذِي يَخْرُجُونَ مِنْهُ فَمَرَّ أَبُو بَکْرٍ فَسَأَلْتُهُ عَنْ آيَةٍ مِنْ کِتَابِ اللَّهِ مَا سَأَلْتُهُ إِلَّا لِيُشْبِعَنِي فَمَرَّ وَلَمْ يَفْعَلْ ثُمَّ مَرَّ بِي عُمَرُ فَسَأَلْتُهُ عَنْ آيَةٍ مِنْ کِتَابِ اللَّهِ مَا سَأَلْتُهُ إِلَّا لِيُشْبِعَنِي فَمَرَّ فَلَمْ يَفْعَلْ ثُمَّ مَرَّ بِي أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَبَسَّمَ حِينَ رَآنِي وَعَرَفَ مَا فِي نَفْسِي وَمَا فِي وَجْهِي ثُمَّ قَالَ يَا أَبَا هِرٍّ قُلْتُ لَبَّيْکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الْحَقْ وَمَضَی فَتَبِعْتُهُ فَدَخَلَ فَاسْتَأْذَنَ فَأَذِنَ لِي فَدَخَلَ فَوَجَدَ لَبَنًا فِي قَدَحٍ فَقَالَ مِنْ أَيْنَ هَذَا اللَّبَنُ قَالُوا أَهْدَاهُ لَکَ فُلَانٌ أَوْ فُلَانَةُ قَالَ أَبَا هِرٍّ قُلْتُ لَبَّيْکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الْحَقْ إِلَی أَهْلِ الصُّفَّةِ فَادْعُهُمْ لِي قَالَ وَأَهْلُ الصُّفَّةِ أَضْيَافُ الْإِسْلَامِ لَا يَأْوُونَ إِلَی أَهْلٍ وَلَا مَالٍ وَلَا عَلَی أَحَدٍ إِذَا أَتَتْهُ صَدَقَةٌ بَعَثَ بِهَا إِلَيْهِمْ وَلَمْ يَتَنَاوَلْ مِنْهَا شَيْئًا وَإِذَا أَتَتْهُ هَدِيَّةٌ أَرْسَلَ إِلَيْهِمْ وَأَصَابَ مِنْهَا وَأَشْرَکَهُمْ فِيهَا فَسَائَنِي ذَلِکَ فَقُلْتُ وَمَا هَذَا اللَّبَنُ فِي أَهْلِ الصُّفَّةِ کُنْتُ أَحَقُّ أَنَا أَنْ أُصِيبَ مِنْ هَذَا اللَّبَنِ شَرْبَةً أَتَقَوَّی بِهَا فَإِذَا جَائَ أَمَرَنِي فَکُنْتُ أَنَا أُعْطِيهِمْ وَمَا عَسَی أَنْ يَبْلُغَنِي مِنْ هَذَا اللَّبَنِ وَلَمْ يَکُنْ مِنْ طَاعَةِ اللَّهِ وَطَاعَةِ رَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بُدٌّ فَأَتَيْتُهُمْ فَدَعَوْتُهُمْ فَأَقْبَلُوا فَاسْتَأْذَنُوا فَأَذِنَ لَهُمْ وَأَخَذُوا مَجَالِسَهُمْ مِنْ الْبَيْتِ قَالَ يَا أَبَا هِرٍّ قُلْتُ لَبَّيْکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ خُذْ فَأَعْطِهِمْ قَالَ فَأَخَذْتُ الْقَدَحَ فَجَعَلْتُ أُعْطِيهِ الرَّجُلَ فَيَشْرَبُ حَتَّی يَرْوَی ثُمَّ يَرُدُّ عَلَيَّ الْقَدَحَ فَأُعْطِيهِ الرَّجُلَ فَيَشْرَبُ حَتَّی يَرْوَی ثُمَّ يَرُدُّ عَلَيَّ الْقَدَحَ فَيَشْرَبُ حَتَّی يَرْوَی ثُمَّ يَرُدُّ عَلَيَّ الْقَدَحَ حَتَّی انْتَهَيْتُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ رَوِيَ الْقَوْمُ کُلُّهُمْ فَأَخَذَ الْقَدَحَ فَوَضَعَهُ عَلَی يَدِهِ فَنَظَرَ إِلَيَّ فَتَبَسَّمَ فَقَالَ أَبَا هِرٍّ قُلْتُ لَبَّيْکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ بَقِيتُ أَنَا وَأَنْتَ قُلْتُ صَدَقْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ اقْعُدْ فَاشْرَبْ فَقَعَدْتُ فَشَرِبْتُ فَقَالَ اشْرَبْ فَشَرِبْتُ فَمَا زَالَ يَقُولُ اشْرَبْ حَتَّی قُلْتُ لَا وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ مَا أَجِدُ لَهُ مَسْلَکًا قَالَ فَأَرِنِي فَأَعْطَيْتُهُ الْقَدَحَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَسَمَّی وَشَرِبَ الْفَضْلَةَ
ابونعیم، عمر بن ذر، مجاہد، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں، کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، میں بھوک کے مارے زمین پر اپنے پیٹ کے بل لیٹ جاتا تھا اور بھوک کے سبب سے اپنے پیٹ پر پتھر باندھ لیتا تھا، میں ایک دن اس راستہ پر بیٹھ گیا جہاں سے لوگ گزرتے تھے، حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ گزرے تو میں نے ان سے کتاب اللہ کی ایک آیت پوچھی اور میں نے صرف اس غرض سے پوچھا تھا کہ مجھ کو کھانا کھلا دیں، وہ گزر گئے اور انہوں نے نہیں کیا (یعنی نہیں کھلایا) پھر میرے پاس سے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ گزرے ان سے بھی کتاب اللہ کی آیت پوچھی، میں نے صرف اس غرض سے پوچھا تھا کہ مجھ کو کھانا کھلادیں، وہ بھی گزرگئے، اور مجھ کو کھانا نہیں کھلایا، پھر میرے پاس سے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گزرے، جب آپ نے مجھ کو دیکھا تو مسکرائے اور میرے دل میں (جو بات تھی اسے میرے چہرے سے آپ نے پہچان لیا) پھر فرمایا اے ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں نے کہا لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، آپ نے فرمایا ساتھ چلو، اور آپ آگے بڑھے، میں بھی آپ کے پیچھے ہولیا، آپ گھر میں داخل ہوئے، میں نے بھی داخل ہونے کی اجازت چاہی، مجھے بھی اجازت ملی، جب آپ اندر تشریف لے گئے تو آپ نے ایک پیالہ میں دودھ دیکھا تو دریافت فرمایا یہ کہاں سے آیا ہے، لوگوں نے بتایا کہ فلاں مرد یا فلاں عورت نے آپ کو ہدیہ بھیجا ہے، آپ نے فرمایا اے ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں نے عرض کیا، لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، آپ نے فرمایا: اہل صفہ کے پاس جاؤ اور انہیں میرے پاس بلا لاؤ، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ اہل صفہ اسلام کے مہمان تھے، وہ کسی گھر میں اور نہ کسی مال اور نہ کسی آدمی کے پاس جاتے تھے (یعنی رہنے اور کھانے کا کوئی وسیلہ نہیں تھا) جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس صدقہ آتا تو آپ ان کے پاس بھیج دیتے، اور آپ اس میں سے کچھ بھی نہ لیتے، اور جب آپ کے پاس ہدیہ آتا تو آپ ان کے پاس بھی بھیجتے اور آپ بھی لیتے۔ اور ان کو اس میں شریک کرتے۔ مجھے برامعلوم ہوا اور اپنے جی میں کہا کہ اتنا دودھ اہل صفہ کو کس طرح کافی ہوگا میں اس کا زیادہ مستحق ہوں کہ اسے پیوں، تاکہ سیری حاصل ہو، جب اہل صفہ آئیں گے تو یہ دودھ انہیں دے دوں گا، اور، میرے لئے کچھ بھی نہیں بچے گا لیکن اللہ اور اس کے رسول کا حکم ماننے کے سوا کوئی چارہ کار بھی نہیں تھا چنانچہ میں اصحاب صفہ کے پاس آیا۔ اور ان کو بلا لایا، ان لوگوں نے اجازت چاہی جب اجازت ملی تو اندر آکر اپنی اپنی جگہوں پر بیٹھ گئے آپ نے فرمایا اے ابوہریرہ! میں نے کہا لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، آپ نے فرمایا لو اور ان لوگوں میں تقسیم کردو، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے پیالہ لیا، ایک شخص کو دیا جب وہ سیر ہو کر پی چکا تو اس نے پیالہ مجھے دیدیا میں نے وہ پیالہ دوسرے کو دیا اس نے بھی خوب سیر ہو کر پیا، پھر پیالہ مجھے دیدیا (اس طرح سب پی چکے تو) نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی باری آگئی تمام لوگ پی چکے تھے۔ آپ نے پیالہ لیا اور اپنے ہاتھ میں رکھا، میری طرف دیکھا اور مسکرائے اور فرمایا اے ابوہریرہ میں نے کہا لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، آپ نے فرمایا اب میں اور تم باقی رہ گئے میں نے کہا، آپ نے سچ فرمایا یا رسول اللہ ، آپ نے فرمایا بیٹھ اور پی، میں بیٹھ گیا اور پینے لگا، آپ فرماتے جاتے اور پی اور پی، یہاں تک کہ میں نے کہا قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے اب گنجائش نہیں، آپ نے فرمایا پیالہ مجھے دکھاؤ میں نے وہ پیالہ آپ کو دیدیا،۔ آپ نے اللہ کا شکر ادا کیا اور بسم اللہ کہہ کر بچے ہوئے دودھ کو پی گئے۔
Narrated Abu Huraira:
By Allah except Whom none has the right to- be worshipped, (sometimes) I used to lay (sleep) on the ground on my liver (abdomen) because of hunger, and (sometimes) I used to bind a stone over my belly because of hunger. One day I sat by the way from where they (the Prophet and h is companions) used to come out. When Abu Bakr passed by, I asked him about a Verse from Allah's Book and I asked him only that he might satisfy my hunger, but he passed by and did not do so. Then Umar passed by me and I asked him about a Verse from Allah's Book, and I asked him only that he might satisfy my hunger, but he passed by without doing so. Finally Abu-l-Qasim (the Prophet ) passed by me and he smiled when he saw me, for he knew what was in my heart and on my face. He said, "O Aba Hirr (Abu Huraira)!" I replied, "Labbaik, O Allah's Apostle!" He said to me, "Follow me." He left and I followed him.
Then he entered the house and I asked permission to enter and was admitted. He found milk in a bowl and said, "From where is this milk?" They said, "It has been presented to you by such-and-such man (or by such and such woman)." He said, "O Aba Hirr!" I said, "Labbaik, O Allah's Apostle!" He said, "Go and call the people of Suffa to me." These people of Suffa were the guests of Islam who had no families, nor money, nor anybody to depend upon, and whenever an object of charity was brought to the Prophet , he would send it to them and would not take anything from it, and whenever any present was given to him, he used to send some for them and take some of it for himself. The order off the Prophet upset me, and I said to myself, "How will this little milk be enough for the people of As-Suffa?" thought I was more entitled to drink from that milk in order to strengthen myself, but behold! The Prophet came to order me to give that milk to them. I wondered what will remain of that milk for me, but anyway, I could not but obey Allah and His Apostle so I went to the people of As-Suffa and called them, and they came and asked the Prophet's permission to enter. They were admitted and took their seats in the house.
The Prophet said, "O Aba-Hirr!" I said, "Labbaik, O Allah's Apostle!" He said, "Take it and give it to them." So I took the bowl (of Milk) and started giving it to one man who would drink his fill and return it to me, whereupon I would give it to another man who, in his turn, would drink his fill and return it to me, and I would then offer it to another man who would drink his fill and return it to me. Finally, after the whole group had drunk their fill, I reached the Prophet who took the bowl and put it on his hand, looked at me and smiled and said. "O Aba Hirr!" I replied, "Labbaik, O Allah's Apostle!" He said, "There remain you and I." I said, "You have said the truth, O Allah's Apostle!" He said, "Sit down and drink." I sat down and drank. He said, "Drink," and I drank. He kept on telling me repeatedly to drink, till I said, "No. by Allah Who sent you with the Truth, I have no space for it (in my stomach)." He said, "Hand it over to me." When I gave him the bowl, he praised Allah and pronounced Allah's Name on it and drank the remaining milk.
