صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ تقدیر کا بیان ۔ حدیث 1552

اللہ تعالیٰ کا قول کہ ہم نے جو خواب تجھ کو دکھلایا وہ صرف لوگوں کی آزمائش کے لئے تھا

راوی: حمیدی , سفیان , عمرو , عکرمہ , ابن عباس

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا عَمْرٌو عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا وَمَا جَعَلْنَا الرُّؤْيَا الَّتِي أَرَيْنَاکَ إِلَّا فِتْنَةً لِلنَّاسِ قَالَ هِيَ رُؤْيَا عَيْنٍ أُرِيَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ إِلَی بَيْتِ الْمَقْدِسِ قَالَ وَالشَّجَرَةَ الْمَلْعُونَةَ فِي الْقُرْآنِ قَالَ هِيَ شَجَرَةُ الزَّقُّومِ

حمیدی، سفیان، عمرو، عکرمہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ آیت، وَمَا جَعَلْنَا الرُّءْيَا الَّتِيْ اَرَيْنٰكَ اِلَّا فِتْنَةً لِّلنَّاسِ 17۔ الاسراء : 60)، میں روئیا سے مراد آنکھ کا خواب ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس رات دکھایا جس میں بیت المقدس کی طرف لے جائے گئے تھے اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا کہ قرآن میں شجرۃ ملعونۃ سے مراد زقوم کا درخت ہے۔

Narrated Ibn 'Abbas:
(regarding the Verse) "And We granted the vision (Ascension to the heavens "Miraj") which We showed you (O Muhammad as an actual eye witness) but as a trial for mankind.' (17.60): Allah's Apostle actually saw with his own eyes the vision (all the things which were shown to him) on the night of his Night Journey to Jerusalem (and then to the heavens). The cursed tree which is mentioned in the Qur'an is the tree of Az-Zaqqum.

یہ حدیث شیئر کریں