صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ تقدیر کا بیان ۔ حدیث 1557

اللہ تعالیٰ انسان اور اس کے قلب کے درمیان حائل ہوتا ہے

راوی: علی بن حفص , بشر بن محمد , عبداللہ , معمر , زہری , سالم , ابن عمر

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ وَبِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِابْنِ صَيَّادٍ خَبَأْتُ لَكَ خَبِيئَا قَالَ الدُّخُّ قَالَ اخْسَأْ فَلَنْ تَعْدُوَ قَدْرَكَ قَالَ عُمَرُ ائْذَنْ لِي فَأَضْرِبَ عُنُقَهُ قَالَ دَعْهُ إِنْ يَكُنْ هُوَ فَلَا تُطِيقُهُ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ هُوَ فَلَا خَيْرَ لَكَ فِي قَتْلِهِ

علی بن حفص، بشر بن محمد، عبداللہ ، معمر، زہری، سالم، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابن صیاد سے فرمایا کہ میں نے اپنے دل میں ایک بات چھپا رکھی ہے، اس نے کہا کہ وہ دھواں ہے، آپ نے فرمایا خاموش رہ تو اپنی تقدیر سے آگے نہیں بڑھ سکتا ہے، عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کہ اجازت دیجئے تو میں اس کی گردن اڑادوں، آپ نے فرمایا کہ اس کو چھوڑ دو اگر یہ وہی ہے تو ہم اس کی طاقت نہیں رکھتے اور اگر وہ نہیں ہے تو اس کے قتل کرنے میں تمہارے لئے کوئی بھلائی نہیں۔

Narrated Ibn 'Umar:
The Prophet said to Ibn Saiyad, "I have kept for you a secret." Ibn Saiyad said, "Ad-Dukh." The Prophet said, "Keep quiet, for you cannot go beyond your limits (or you cannot exceed what has been foreordained for you)." On that, 'Umar said (to the Prophet ), "Allow me to chop off his neck!" The Prophet said, "Leave him, for if he is he (i.e., Ad-Dajjal), then you will not be able to overcome him, and if he is not, then you gain no good by killing him."

یہ حدیث شیئر کریں