صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ حدود اور حدود سے بچنے کا بیان ۔ حدیث 1726

جب مقدمہ سلطان کے سامنے پیش ہوجائے تو حد میں سفارش کرنے کا بیان

راوی: سعید بن سلیمان , لیث , ابن شہاب , عروہ , عائشہ

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّتْهُمْ الْمَرْأَةُ الْمَخْزُومِيَّةُ الَّتِي سَرَقَتْ فَقَالُوا مَنْ يُکَلِّمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلَّا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَلَّمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ ثُمَّ قَامَ فَخَطَبَ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا ضَلَّ مَنْ قَبْلَکُمْ أَنَّهُمْ کَانُوا إِذَا سَرَقَ الشَّرِيفُ تَرَکُوهُ وَإِذَا سَرَقَ الضَّعِيفُ فِيهِمْ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرَقَتْ لَقَطَعَ مُحَمَّدٌ يَدَهَا

سعید بن سلیمان، لیث، ابن شہاب، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ قریش کو ایک مخزومی عورت کا بہت خیال تھا جس نے چوری کی تھی، لوگوں نے کہا کہ کون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے گفتگو کرے گا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے محبوب حضرت اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سوا کون جرات کرسکتا تھا چنانچہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے گفتگو کی، آپ نے فرمایا کہ تم اللہ کی حدود میں سفارش کرتے ہو، پھر آپ کھڑے ہوئے اور خطبہ دیا اور فرمایا کہ اے لوگو، تم سے پہلے کئی قومیں ہلاک ہوئیں، جب کوئی شریف چوری کرتا تو وہ لوگ اسے چھوڑ دیتے تھے اور جب کوئی کمزور چوری کرتا تو وہ لوگ اس پر حد جاری کرتے اور قسم ہے اللہ کی اگر فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی چوری کرتی تو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے ہاتھ بھی کاٹ ڈالتے۔

Narrated 'Aisha:
The Quraish people became very worried about the Makhzumiya lady who had committed theft. They said, "Nobody can speak (in favor of the lady) to Allah's Apostle and nobody dares do that except Usama who is the favorite of Allah's Apostle. " When Usama spoke to Allah's Apostle about that matter, Allah's Apostle said, "Do you intercede (with me) to violate one of the legal punishment of Allah?" Then he got up and addressed the people, saying, "O people! The nations before you went astray because if a noble person committed theft, they used to leave him, but if a weak person among them committed theft, they used to inflict the legal punishment on him. By Allah, if Fatima, the daughter of Muhammad committed theft, Muhammad will cut off her hand.!"

یہ حدیث شیئر کریں