صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ خون بہا کا بیان ۔ حدیث 1811

جس کا کوئی آدمی قتل کیا گیا تو اس کو دو امر یعنی قصاص یا دیت میں سے ایک کا اختیار ہے

راوی: ابونعیم , شیبان , یحیی , ابوسلمہ , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ يَحْيَی عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ خُزَاعَةَ قَتَلُوا رَجُلًا وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَائٍ حَدَّثَنَا حَرْبٌ عَنْ يَحْيَی حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَّهُ عَامَ فَتْحِ مَکَّةَ قَتَلَتْ خُزَاعَةُ رَجُلًا مِنْ بَنِي لَيْثٍ بِقَتِيلٍ لَهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ حَبَسَ عَنْ مَکَّةَ الْفِيلَ وَسَلَّطَ عَلَيْهِمْ رَسُولَهُ وَالْمُؤْمِنِينَ أَلَا وَإِنَّهَا لَمْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ قَبْلِي وَلَا تَحِلُّ لِأَحَدٍ بَعْدِي أَلَا وَإِنَّمَا أُحِلَّتْ لِي سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ أَلَا وَإِنَّهَا سَاعَتِي هَذِهِ حَرَامٌ لَا يُخْتَلَی شَوْکُهَا وَلَا يُعْضَدُ شَجَرُهَا وَلَا يَلْتَقِطُ سَاقِطَتَهَا إِلَّا مُنْشِدٌ وَمَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ إِمَّا يُودَی وَإِمَّا يُقَادُ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ يُقَالُ لَهُ أَبُو شَاهٍ فَقَالَ اکْتُبْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اکْتُبُوا لِأَبِي شَاهٍ ثُمَّ قَامَ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلَّا الْإِذْخِرَ فَإِنَّمَا نَجْعَلُهُ فِي بُيُوتِنَا وَقُبُورِنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا الْإِذْخِرَ وَتَابَعَهُ عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ شَيْبَانَ فِي الْفِيلِ قَالَ بَعْضُهُمْ عَنْ أَبِي نُعَيْمٍ الْقَتْلَ وَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ إِمَّا أَنْ يُقَادَ أَهْلُ الْقَتِيلِ

ابونعیم، شیبان، یحیی ، ابوسلمہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ خزاعہ کے لوگوں نے ایک شخص کو قتل کردیا (دوسری سند) عبداللہ بن رجاء، حرب، یحیی ، ابوسلمہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ فتح مکہ کے سال خزاعہ نے بنی لیث کے ایک آدمی کو جاہلیت کے خون کے بدلے میں قتل کردیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ اللہ نے مکہ کو ہاتھی سے روک دیا، اور وہاں کے باشندوں پر اپنے رسول اور مومنوں کو مسلط کردیا، خبردار ہوجاؤ، یہاں قتل کرنا نہ تو ہم سے قبل کسی کیلئے حلال تھا، اور نہ میرے بعد کسی کیلئے حلال ہے۔ سن لو دن کے صرف ایک حصے میں میرے لئے حلال ہوا، سن لو کہ اس وقت وہ پہلے کی طرح حرام ہے اس کا کوئی کانٹا نہ اکھیڑا جائے، اور نہ اس کا درخت کاٹا جائے اور نہ یہاں کی گری پڑی ہوئی چیز اٹھائی جائے مگر جو اعلان کرنے والا ہو، اور جس کا کوئی آدمی قتل ہوجائے تو اس کو دو امروں کا اختیار ہے۔ یا تو خون بہا دے، یا قصاص لے، اہل یمن میں سے ایک شخص جس کا نام ابوشاہ تھا، کھڑا ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ ہمارے لئے لکھوادیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ابوشاہ کے لئے لکھ دو، پھر قریش میں سے ایک آدمی کھڑا ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مگر اذخر (کی اجازت) اس لئے کہ ہم اسے اپنے گھروں اور قبروں کے لئے استعمال کرتے ہیں، تو آپ نے فرمایا کہ (اچھا) سوائے اذخر کے (یعنی اسے اکھیڑ سکتے ہو) اور عبیداللہ نے شیبان سے الفیل کے لفظ میں اس کی متابعت کی ہے اور بعض نے ابونعیم سے، الفیل کا لفظ نقل کیا ہے، اور عبیداللہ نے اما ان یقاد بعد اہل القتیل کا بیان کیا (یعنی مقتول کے وارث قصاص لیں)

Narrated Abu Huraira:
In the year of the Conquest of Mecca, the tribe of Khuza'a killed a man from the tribe of Bam Laith in revenge for a killed person belonging to them in the Pre-lslamic Period of Ignorance. So Allah's Apostle got up saying, "Allah held back the (army having) elephants from Mecca, but He let His Apostle and the believers overpower the infidels (of Mecca). Beware! (Mecca is a sanctuary)! Verily! Fighting in Mecca was not permitted for anybody before me, nor will it be permitted for anybody after me; It was permitted for me only for a while (an hour or so) of that day. No doubt! It is at this moment a sanctuary; its thorny shrubs should not be uprooted; its trees should not be cut down; and its Luqata (fallen things) should not be picked up except by the one who would look for its owner. And if somebody is killed, his closest relative has the right to choose one of two things, i.e., either the Blood money or retaliation by having the killer killed." Then a man from Yemen, called Abu Shah, stood up and said, "Write that) for me, O Allah's Apostle!" Allah's Apostle said (to his companions), "Write that for Abu Shah." Then another man from Quraish got up, saying, "O Allah's Apostle! Except Al-Idhkhir (a special kind of grass) as we use it in our houses and for graves." Allah's Apostle said, "Except Al-idhkkir."

یہ حدیث شیئر کریں