صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ حیلوں کا بیان ۔ حدیث 1898

عورت کا اپنے شوہر اور سوکنوں کے ساتھ حیلہ کرنے کی کراہت کا بیان اور اس چیز کا بیان جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر اس کے متعلق نازل ہوئی

راوی: عبید بن اسماعیل , ابواسامہ , ہشام , اپنے والد , عائشہ

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ الْحَلْوَائَ وَيُحِبُّ الْعَسَلَ وَکَانَ إِذَا صَلَّی الْعَصْرَ أَجَازَ عَلَی نِسَائِهِ فَيَدْنُو مِنْهُنَّ فَدَخَلَ عَلَی حَفْصَةَ فَاحْتَبَسَ عِنْدَهَا أَکْثَرَ مِمَّا کَانَ يَحْتَبِسُ فَسَأَلْتُ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ لِي أَهْدَتْ لَهَا امْرَأَةٌ مِنْ قَوْمِهَا عُکَّةَ عَسَلٍ فَسَقَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُ شَرْبَةً فَقُلْتُ أَمَا وَاللَّهِ لَنَحْتَالَنَّ لَهُ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِسَوْدَةَ قُلْتُ إِذَا دَخَلَ عَلَيْکِ فَإِنَّهُ سَيَدْنُو مِنْکِ فَقُولِي لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَکَلْتَ مَغَافِيرَ فَإِنَّهُ سَيَقُولُ لَا فَقُولِي لَهُ مَا هَذِهِ الرِّيحُ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْتَدُّ عَلَيْهِ أَنْ يُوجَدَ مِنْهُ الرِّيحُ فَإِنَّهُ سَيَقُولُ سَقَتْنِي حَفْصَةُ شَرْبَةَ عَسَلٍ فَقُولِي لَهُ جَرَسَتْ نَحْلُهُ الْعُرْفُطَ وَسَأَقُولُ ذَلِکِ وَقُولِيهِ أَنْتِ يَا صَفِيَّةُ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَی سَوْدَةَ قُلْتُ تَقُولُ سَوْدَةُ وَالَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ لَقَدْ کِدْتُ أَنْ أُبَادِرَهُ بِالَّذِي قُلْتِ لِي وَإِنَّهُ لَعَلَی الْبَابِ فَرَقًا مِنْکِ فَلَمَّا دَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَکَلْتَ مَغَافِيرَ قَالَ لَا قُلْتُ فَمَا هَذِهِ الرِّيحُ قَالَ سَقَتْنِي حَفْصَةُ شَرْبَةَ عَسَلٍ قُلْتُ جَرَسَتْ نَحْلُهُ الْعُرْفُطَ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيَّ قُلْتُ لَهُ مِثْلَ ذَلِکَ وَدَخَلَ عَلَی صَفِيَّةَ فَقَالَتْ لَهُ مِثْلَ ذَلِکَ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَی حَفْصَةَ قَالَتْ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا أَسْقِيکَ مِنْهُ قَالَ لَا حَاجَةَ لِي بِهِ قَالَتْ تَقُولُ سَوْدَةُ سُبْحَانَ اللَّهِ لَقَدْ حَرَمْنَاهُ قَالَتْ قُلْتُ لَهَا اسْکُتِي

عبید بن اسماعیل، ابواسامہ، ہشام اپنے والد، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے خیال کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حلوہ اور شہد پسند فرماتے تھے اور جب عصر کی نماز پڑھ لیتے تو اپنی بیویوں کے پاس تشریف لے جاتے اور ان کے قریب ہوتے چنانچہ ایک دن حضرت حفصہ کے پاس تشریف لے گئے اور معمول سے زیادہ ٹھہرے میں نے آپ سے اس کے متعلق دریافت کیا کہ حفصہ کی قوم کی ایک عورت نے ایک شہد ہدیہ کے طور پر بھیجا تھا۔ اور اس میں انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پلایا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا بیان ہے کہ میں نے اپنے دل میں کہا واللہ میں ان کے لئے حیلہ کروں گی، میں نے اس کا ذکر سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کیا اور کہا کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمہارے پاس آئیں اور قریب ہوں تو تم کہنا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا آپ نے مغافیر کھایا ہے آپ فرمائیں گے نہیں تو تم کہنا کہ یہ بو کس چیز کی ہے؟ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ امر شاق گزرتا کہ آپ سے بو پائی جائے، آپ یقینا فرمائیں گے مجھے حفصہ نے شہد کا شربت پلایا ہے، تو تم کہنا کہ شاید شہد کی مکھیوں نے عرفط کا رس چوسا ہوگا، میں بھی یہی کہوں گی اور اے صفیہ تم بھی یہی کہنا، چنانچہ آپ سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس تشریف لے گئے، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا بیان ہے کہ سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا قسم ہے اس ذات کی جس کے سوا کوئی معبود نہیں، قریب تھا کہ میں تمہارے کہنے سے پہلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بات کہہ دوں جو تم نے مجھ سے کہی تھی اس وقت آپ دروازے پر ہی تھے جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قریب ہوئے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا آپ نے معافیر کھایا ہے؟ آپ نے فرمایا کہ نہیں میں نے پوچھا پھر یہ بو کیسی ہے، آپ نے فرمایا کہ مجھے حفصہ نے شہد پلایا ہے، میں نے کہا شہد کی مکھی نے عرفط کا رس چوسا ہوگا، جب میرے (حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے) پاس تشریف لائے تو میں نے بھی یہی کہا اور اسی طرح صفیہ نے بھی کہا پھر جب حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس تشریف لے گئے تو حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا میں آپ کو شربت پلاؤں، آپ نے فرمایا کہ مجھے اس کی ضرورت نہیں سودہ کہنے لگی، سبحان اللہ ہم نے اسے حرام کرادیا میں نے کہا چپ رہو،

Narrated 'Aisha:
Allah's Apostle used to like sweets and also used to like honey, and whenever he finished the 'Asr prayer, he used to visit his wives and stay with them. Once he visited Hafsa and remained with her longer than the period he used to stay, so I enquired about it. It was said to me, "A woman from her tribe gave her a leather skin containing honey as a present, and she gave some of it to Allah's Apostle to drink." I said, "By Allah, we will play a trick on him." So I mentioned the story to Sauda (the wife of the Prophet) and said to her, "When he enters upon you, he will come near to you whereupon you should say to him, 'O Allah's Apostle! Have you eaten Maghafir?' He will say, 'No.' Then you say to him, 'What is this bad smell? ' And it would be very hard on Allah's Apostle that a bad smell should be found on his body. He will say, 'Hafsa has given me a drink of honey.' Then you should say to him, 'Its bees must have sucked from the Al-'Urfut (a foul smelling flower).' I too, will tell him the same. And you, O Saifya, say the same."
So when the Prophet entered upon Sauda (the following happened). Sauda said, "By Him except Whom none has the right to be worshipped, I was about to say to him what you had told me to say while he was still at the gate because of fear from you. But when Allah 's Apostle came near to me, I said to him, 'O Allah's Apostle! Have you eaten Maghafir?' He replied, 'No.' I said, 'What about this smell?' He said, 'Hafsa has given me a drink of honey.' I said, 'Its bees must have sucked Al-'Urfut.' " When he entered upon me, I told him the same as that, and when he entered upon Safiya, she too told him the same. So when he visited Hafsa again, she said to him, "O Allah's Apostle! Shall I give you a drink of it (honey)?" He said, "I have no desire for it." Sauda said, Subhan Allah! We have deprived him of it (honey)." I said to her, "Be quiet!"

یہ حدیث شیئر کریں