صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ خواب کی تعبیر کا بیان ۔ حدیث 1970

اس شخص کی دلیل جو یہ خیال کرتا ہے کہ پہلا تعبیر کرنے ولا اگر غلط تعبیر کرے۔ تو وہ تعبیر نہیں

راوی: یحیی بن بکیر , لیث , یونس , ابن شہاب , عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ , ابن عباس

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يُونُسَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا کَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَجُلًا أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي رَأَيْتُ اللَّيْلَةَ فِي الْمَنَامِ ظُلَّةً تَنْطُفُ السَّمْنَ وَالْعَسَلَ فَأَرَی النَّاسَ يَتَکَفَّفُونَ مِنْهَا فَالْمُسْتَکْثِرُ وَالْمُسْتَقِلُّ وَإِذَا سَبَبٌ وَاصِلٌ مِنْ الْأَرْضِ إِلَی السَّمَائِ فَأَرَاکَ أَخَذْتَ بِهِ فَعَلَوْتَ ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَعَلَا بِهِ ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَعَلَا بِهِ ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَانْقَطَعَ ثُمَّ وُصِلَ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ وَاللَّهِ لَتَدَعَنِّي فَأَعْبُرَهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْبُرْهَا قَالَ أَمَّا الظُّلَّةُ فَالْإِسْلَامُ وَأَمَّا الَّذِي يَنْطُفُ مِنْ الْعَسَلِ وَالسَّمْنِ فَالْقُرْآنُ حَلَاوَتُهُ تَنْطُفُ فَالْمُسْتَکْثِرُ مِنْ الْقُرْآنِ وَالْمُسْتَقِلُّ وَأَمَّا السَّبَبُ الْوَاصِلُ مِنْ السَّمَائِ إِلَی الْأَرْضِ فَالْحَقُّ الَّذِي أَنْتَ عَلَيْهِ تَأْخُذُ بِهِ فَيُعْلِيکَ اللَّهُ ثُمَّ يَأْخُذُ بِهِ رَجُلٌ مِنْ بَعْدِکَ فَيَعْلُو بِهِ ثُمَّ يَأْخُذُ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَيَعْلُو بِهِ ثُمَّ يَأْخُذُهُ رَجُلٌ آخَرُ فَيَنْقَطِعُ بِهِ ثُمَّ يُوَصَّلُ لَهُ فَيَعْلُو بِهِ فَأَخْبِرْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ أَصَبْتُ أَمْ أَخْطَأْتُ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصَبْتَ بَعْضًا وَأَخْطَأْتَ بَعْضًا قَالَ فَوَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَتُحَدِّثَنِّي بِالَّذِي أَخْطَأْتُ قَالَ لَا تُقْسِمْ

یحیی بن بکیر، لیث، یونس، ابن شہاب، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ایک شخص رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ میں نے خواب میں ایک چھتری جس سے گھی اور شہد ٹپک رہے ہیں اور لوگ اس سے سمیٹ رہے ہیں کوئی زیادہ لے رہا ہے اور کوئی کم، اور ایک رسی میں نے آسمان سے زمین تک لٹکی ہوئی دیکھی میں نے دیکھا کہ آپ نے اس کو پکڑا اور چڑھ گئے پھر آپ کے بعد ایک دوسرے شخص نے پکڑا اور وہ بھی چڑھ گیا پھر اس کے بعد تیسرے شخص نے پکڑا اور وہ بھی چڑھ گیا پھر اس کو اور شخص نے پکڑا تو وہ رسی ٹوٹ گئی، اور پھر جڑ گئی، حضرت ابوبکر نے عرض کیا یا رسول اللہ مجھے اجازت دیں میں اس کی تعبیر بیان کروں رسول اللہ نے فرمایا بیان کرو، انہوں نے کہا کہ چھتری تو اسلام ہے اور گھی شہد جو اس سے ٹپک رہے ہیں وہ قرآن کی تلاوت ہے جو اس سے ٹپک رہی ہے اور اس سے لوگ کم وبیش لے رہے ہیں اور وہ رسی جو آسمان سے زمین تک لٹکی ہوئی ہے وہ حق ہے جس پر آپ ہیں، آپ کے بعد اس کو پکڑیں گے جس سے اللہ آپ کو اوپر چڑھائے گا، پھر آپ کے بعد اس کو دوسرا پکڑے گا اور چڑھے گا، پھر اس کے بعد تیسراپکڑے گا اور چڑھے گا، پھر اس کو ایک شخص پکڑے گا اور وہ رسی ٹوٹ جائے گی پھر اس کو جوڑا جائے گا اور وہ اس کے ذریعے چڑھے گا، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے ماں باپ آپ پر قربان کیا میں نے صحیح کہا یا غلط، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کچھ صحیح کہا اور کچھ غلط، انہوں نے کہا کہ اللہ کی قسم آپ مجھے بتلادیں کے میں نے کیا غلطی کی ہے آپ نے فرمایا کہ قسم مت دو۔

Narrated Ibn 'Abbas:
A man came to Allah's Apostle and said, "I saw in a dream, a cloud having shade. Butter and honey were dropping from it and I saw the people gathering it in their hands, some gathering much and some a little. And behold, there was a rope extending from the earth to the sky, and I saw that you (the Prophet) held it and went up, and then another man held it and went up and (after that) another (third) held it and went up, and then after another (fourth) man held it, but it broke and then got connected again." Abu Bakr said, "O Allah's Apostle! Let my father be sacrificed for you! Allow me to interpret this dream." The Prophet said to him, "Interpret it." Abu Bakr said, "The cloud with shade symbolizes Islam, and the butter and honey dropping from it, symbolizes the Quran, its sweetness dropping and some people learning much of the Qur'an and some a little. The rope which is extended from the sky to the earth is the Truth which you (the Prophet) are following. You follow it and Allah will raise you high with it, and then another man will follow it and will rise up with it and another person will follow it and then another man will follow it but it will break and then it will be connected for him and he will rise up with it. O Allah's Apostle! Let my father be sacrificed for you! Am I right or wrong?" The Prophet replied, "You are right in some of it and wrong in some." Abu Bakr said, "O Allah's Prophet! By Allah, you must tell me in what I was wrong." The Prophet said, "Do not swear."

یہ حدیث شیئر کریں