نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد تم عنقریب ایسی باتیں دیکھو گے جنہیں تم برا سمجھو گے اور عبداللہ بن زید نے بیان کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ صبر کرو یہاں تک تم مجھ سے حوض پر ملاقات کرو۔
راوی: ابوالنعمان , حماد بن زید , جعد , ابوعثمان , ابورجاء , عطاردی , ابن عباس
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ الْجَعْدِ أَبِي عُثْمَانَ حَدَّثَنِي أَبُو رَجَائٍ الْعُطَارِدِيُّ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ رَأَی مِنْ أَمِيرِهِ شَيْئًا يَکْرَهُهُ فَلْيَصْبِرْ عَلَيْهِ فَإِنَّهُ مَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ شِبْرًا فَمَاتَ إِلَّا مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً
ابوالنعمان، حماد بن زید، جعد، ابوعثمان، ابورجاء، عطاردی، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا کہ جو شخص اپنے امیر سے کوئی ایک بات دیکھے جو اس کو ناپسند ہو تو اس کو چاہیے کہ صبر کرے، اس لئے کہ جو شخص جماعت سے ایک بالشت جدا ہوگیا اور مر گیا تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔
Narrated Ibn 'Abbas:
The Prophet said, "Whoever notices something which he dislikes done by his ruler, then he should be patient, for whoever becomes separate from the company of the Muslims even for a span and then dies, he will die as those who died in the Pre-lslamic period of Ignorance (as rebellious sinners). (Fateh-Al-Bari page 112, Vol. 16)