صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ احکام کا بیان ۔ حدیث 2086

عمال کے تحفہ کا بیان

راوی: علی بن عبداللہ , سفیان , زہری , عروہ , ابوحمید , ساعدی

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ عُرْوَةَ أَخْبَرَنَا أَبُو حُمَيْدٍ السَّاعِدِيُّ قَالَ اسْتَعْمَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا مِنْ بَنِي أَسْدٍ يُقَالُ لَهُ ابْنُ الْأُتَبِيَّةِ عَلَی صَدَقَةٍ فَلَمَّا قَدِمَ قَالَ هَذَا لَکُمْ وَهَذَا أُهْدِيَ لِي فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الْمِنْبَرِ قَالَ سُفْيَانُ أَيْضًا فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ مَا بَالُ الْعَامِلِ نَبْعَثُهُ فَيَأْتِي يَقُولُ هَذَا لَکَ وَهَذَا لِي فَهَلَّا جَلَسَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ وَأُمِّهِ فَيَنْظُرُ أَيُهْدَی لَهُ أَمْ لَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا يَأْتِي بِشَيْئٍ إِلَّا جَائَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَحْمِلُهُ عَلَی رَقَبَتِهِ إِنْ کَانَ بَعِيرًا لَهُ رُغَائٌ أَوْ بَقَرَةً لَهَا خُوَارٌ أَوْ شَاةً تَيْعَرُ ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّی رَأَيْنَا عُفْرَتَيْ إِبْطَيْهِ أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ ثَلَاثًا قَالَ سُفْيَانُ قَصَّهُ عَلَيْنَا الزُّهْرِيُّ وَزَادَ هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ قَالَ سَمِعَ أُذُنَايَ وَأَبْصَرَتْهُ عَيْنِي وَسَلُوا زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ فَإِنَّهُ سَمِعَهُ مَعِي وَلَمْ يَقُلْ الزُّهْرِيُّ سَمِعَ أُذُنِي خُوَارٌ صَوْتٌ وَالْجُؤَارُ مِنْ تَجْأَرُونَ کَصَوْتِ الْبَقَرَةِ

علی بن عبداللہ ، سفیان، زہری، عروہ، ابوحمید، ساعدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بنی اسد کے ایک شخص کو جس کو ابن اتبیہ کہا جاتا تھا صدقہ کا عامل بنا کر بھیجا جب وہ واپس آیا تو کہنے لگا کہ یہ آپ کا ہے اور یہ میراہے (جو مجھےتحفہ میں ملا ہے)، تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے اور کہا کہ سفیان نے بھی کہا کہ آپ منبر پر چڑھے اور اللہ کی حمد وثناء بیان کی پھر فرمایا کہ عامل کا کیا حال ہے، کہ ہم اس کو بھیجتے ہیں تو وہ واپس آکر کہتا ہے کہ یہ تمہارا اور یہ میرا ہے (جو مجھے تحفہ میں ملا ہے) تو کیوں نہیں اپنے باپ یا اپنی ماں کے گھر بیٹھتا پھر دیکھتا کہ کیا اسے تحفہ بھیجا جاتا ہے یا نہیں، قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے جو عامل جو کچھ بھی رکھے گا، تو قیامت کے دن وہ چیز اس پر سوار ہوگی، اگر وہ اونٹ رکھے گا تو اس کی گردن پر سوار ہوگا اور وہ بولتا ہوگا، اگر گائے ہوگی تو وہ بولتی ہوگی، یا بکری ہوگی تو وہ بولتی ہوگی، پھر آپ نے دونوں ہاتھ اٹھائے، یہاں تک کہ میں نے آپ کے دونوں بغلوں کی سفیدی دیکھی اور فرمایا کہ سن لو، کیا میں نے پہنچا دیا تین بار آپ نے فرمایا: سفیان نے کہا کہ ہم سے زہری نے یہ بیان کیا کہ اور ہشام نے بواسطہ اپنے والد حمید سے زیادہ نقل کیا اور کہا کہ میرے کانوں نے اسے سنا اور آنکھوں نے دیکھا اور یزید بن ثابت سے پوچھ لو انہوں نے بھی میرے ساتھ سنا اور زہری نے یہ لفظ نہیں کہے کہ میرے کانوں نے سنا، خوار سے مراد آواز ہے اور جوار یجارن سے ماخوذ ہے جسے گائے کی آواز۔

Narrated Abu Humaid Al-Sa'idi:
The Prophet appointed a man from the tribe of Bani Asad, called Ibn Al-Utabiyya to collect the Zakat. When he returned (with the money) he said (to the Prophet), "This is for you and this has been given to me as a gift." The Prophet stood up on the pulpit (Sufyan said he ascended the pulpit), and after glorifying and praising Allah, he said, "What is wrong with the employee whom we send (to collect Zakat from the public) that he returns to say, 'This is for you and that is for me?' Why didn't he stay at his father's and mother's house to see whether he will be given gifts or not? By Him in Whose Hand my life is, whoever takes anything illegally will bring it on the Day of Resurrection by carrying it over his neck: if it is a camel, it will be grunting: if it is a cow, it will be mooing: and if it is a sheep it will be bleating!" The Prophet then raised both his hands till we saw the whiteness of his armpits (and he said), "No doubt! Haven't I conveyed Allah's Message?" And he repeated it three times.

یہ حدیث شیئر کریں