صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ آرزو کرنے کا بیان ۔ حدیث 2171

عرب کے وفود کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیتوں کا بیان کہ ان لوگوں کو پہنچادیں جو ان سے پیچھے رہ گئے ہیں اس کو مالک بن حویرث نے بیان کیا ہے۔

راوی: علی بن جعد , شعبہ (دوسری سند) اسحاق , نضر , شعبہ , ابوجمرہ

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ح و حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي جَمْرَةَ قَالَ کَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يُقْعِدُنِي عَلَی سَرِيرِهِ فَقَالَ لِي إِنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ لَمَّا أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ الْوَفْدُ قَالُوا رَبِيعَةُ قَالَ مَرْحَبًا بِالْوَفْدِ أَوْ الْقَوْمِ غَيْرَ خَزَايَا وَلَا نَدَامَی قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ بَيْنَنَا وَبَيْنَکَ کُفَّارَ مُضَرَ فَمُرْنَا بِأَمْرٍ نَدْخُلُ بِهِ الْجَنَّةَ وَنُخْبِرُ بِهِ مَنْ وَرَائَنَا فَسَأَلُوا عَنْ الْأَشْرِبَةِ فَنَهَاهُمْ عَنْ أَرْبَعٍ وَأَمَرَهُمْ بِأَرْبَعٍ أَمَرَهُمْ بِالْإِيمَانِ بِاللَّهِ قَالَ هَلْ تَدْرُونَ مَا الْإِيمَانُ بِاللَّهِ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيکَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَإِقَامُ الصَّلَاةِ وَإِيتَائُ الزَّکَاةِ وَأَظُنُّ فِيهِ صِيَامُ رَمَضَانَ وَتُؤْتُوا مِنْ الْمَغَانِمِ الْخُمُسَ وَنَهَاهُمْ عَنْ الدُّبَّائِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُزَفَّتِ وَالنَّقِيرِ وَرُبَّمَا قَالَ الْمُقَيَّرِ قَالَ احْفَظُوهُنَّ وَأَبْلِغُوهُنَّ مَنْ وَرَائَکُمْ

علی بن جعد، شعبہ (دوسری سند) اسحاق، نضر، شعبہ، ابوجمرہ سے روایت کرتے ہیں ابن عباس مجھے تخت پر بٹھاتے تھے انہوں نے بیان کیا کہ جب عبدالقیس کا وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا تو آپ نے فرمایا کہ یہ کون سا وفد ہے؟ ان لوگوں نے کہا کہ ربیعہ، آپ نے فرمایا کہ مبارک ہو اس وفد اور قوم کا آنا نہ تو رسوا ہوں اور نہ شرم سار، ان لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے اور آپ کے درمیان کفار مضر ہیں اس لئے آپ ہمیں ایسی باتوں کا حکم دیں جس پر عمل کر کے ہم جنت میں داخل ہو جائیں، اور اپنے پیچھے رہ جانے والوں کو بھی بتلا دیں، ان لوگوں نے پینے کی چیزوں کے متعلق پوچھا تو آپ نے چار چیزوں کا حکم دیا اور چار چیزوں سے منع فرمایا: ان کو اللہ پر ایمان لانے کا حکم دیا آپ نے فرمایا کہ کیا تم جانتے ہو کہ ایمان با اللہ کیا ہے، انہوں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں، آپ نے فرمایا کہ وہ اس چیز کی شہادت دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں جو اکیلا ہے، اور اس کا کوئی شریک نہیں اور یہ کہ محمد اللہ کے رسول ہیں اور نماز قائم کرو، اور زکوۃ دو، راوی کا بیان ہے کہ میرا گمان ہے کہ آپ نے رمضان کے روزے بھی فرمائے، اور مال غنیمت میں سے خمس دینا اور انہیں دباء، حنتم، مزفت، اور نقیر سے منع فرمایا: اور کبھی مقیر کا لفظ روایت کیا ہے، آپ نے فرمایا کہ انہیں یاد رکھو اور ان کو پہنچاؤ جو تم سے پیچھے رہ گئے ہیں۔

Narrated Ibn Abbas:
When the delegate of 'Abd Al-Qais came to Allah's Apostle, he said, "Who are the delegate?" They said, "The delegate are from the tribe of Rabi'a." The Prophet said, "Welcome, O the delegate, and welcome! O people! Neither you will have any disgrace nor will you regret." They said, "O Allah's Apostle! Between you and us there are the infidels of the tribe of Mudar, so please order us to do something good (religious deeds) that by acting on them we may enter Paradise, and that we may inform (our people) whom we have left behind, about it." They also asked (the Prophet) about drinks. He forbade them from four things and ordered them to do four things. He ordered them to believe in Allah, and asked them, "Do you know what is meant by belief in Allah?" They said, "Allah and His Apostle know best." He said, ''To testify that none has the right to be worshipped except Allah, the One, Who has no partners with Him, and that Muhammad is Allah's Apostle; and to offer prayers perfectly and to pay Zakat." (the narrator thinks that fasting in Ramadan is included), "and to give one-fifth of the war booty (to the state)." Then he forbade four (drinking utensils): Ad-Duba', Al-Hantam, Al-Mazaffat and An-Naqir, or probably, Al-Muqaiyar. And then the Prophet said, "Remember all these things by heart and preach it to those whom you have left behind."

یہ حدیث شیئر کریں