صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ کتاب اور سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا بیان ۔ حدیث 2188

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کی پیروی کرنے کا بیان۔ اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ ہمیں متقین کا امام بنادے مجاہد نے کہا کہ ایسے امام کہ ہم اپنے سے پہلے والوں کی اقتداء کریں اور ہم سے بعد والے ہماری اقتداء کریں اور ابن عون نے کہا کہ تین باتیں ایسی ہیں جنہیں میں اپنے اور اپنے بھائیوں کے لئے پسند کرتا ہوں اس سنت کو سیکھیں اور اس کے متعلق پوچھیں اور قرآن کو سمجھیں اور اس کے متعلق لوگوں سے دریافت کریں اور لوگوں سے بجز نیک کام کے ملنا چھوڑ دیں۔

راوی: قتیبہ بن سعید , لیث , عقیل , زہری , عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَکْرٍ بَعْدَهُ وَکَفَرَ مَنْ کَفَرَ مِنْ الْعَرَبِ قَالَ عُمَرُ لِأَبِي بَکْرٍ کَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَمَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ وَحِسَابُهُ عَلَی اللَّهِ فَقَالَ وَاللَّهِ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّکَاةِ فَإِنَّ الزَّکَاةَ حَقُّ الْمَالِ وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عِقَالًا کَانُوا يُؤَدُّونَهُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَی مَنْعِهِ فَقَالَ عُمَرُ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُ اللَّهَ قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَکْرٍ لِلْقِتَالِ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ قَالَ ابْنُ بُکَيْرٍ وَعَبْدُ اللَّهِ عَنْ اللَّيْثِ عَنَاقًا وَهُوَ أَصَحُّ ورواه الناس عناقا وعقالا ههنا لايجوز وعقالا فی حديث الشعبی مرسل وکذا قال قتيبة عقالا

قتیبہ بن سعید، لیث، عقیل، زہری، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وفات پائی اور آپ کے بعد حضرت ابوبکر خلیفہ ہوئے اور عرب کے چند لوگوں کو کافر ہونا تھا، ہو گئے، تو عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا کہ آپ لوگ جہاد کس طرح کریں گے حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں حکم دیا گیا ہوں کہ لوگوں سے جنگ کروں، یہاں تک کہ لوگ لا الہ الا اللہ کہا اس نے مجھ سے اپنے مال اور اپنی جان کو بجز اس کے حق کے بچا لیا اور اس کا حساب اللہ پر ہے، حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ اللہ کی قسم میں جنگ کروں گا اس شخص سے جس نے نماز اور زکوۃ میں تفریق کی اس لئے کہ زکوۃ مال کا حق ہے، اللہ کی قسم اگر ان لوگوں نے ایک رسی بھی روکی جو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں دیا کرتے تھے، تو میں اس کے نہ دینے والوں سے جنگ کروں گا، حضرت عمر کا بیان ہے کہ میں نے یہی خیال کیا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا سینہ جنگ کے لئے کھول دیا میں نے جان لیا کہ یہی حق ہے، ابن بکیر اور عبداللہ نے لیث، (عقال کی بجائے) عناق کا لفظ روایت کیا ہے، اور یہی زیادہ صحیح ہے۔

Narrated Abu Huraira:
When Allah's Apostle died and Abu Bakr was elected as a Caliph after him, some of the Arabs reverted to disbelief, 'Umar said to Abu Bakr, "How dare you fight the people while Allah's Apostle said, I have been ordered to fight the people till they say 'None has the right to be worshipped but Allah' And whoever says: None has the right to be worshipped but Allah.' waves his wealth and his life from me unless he deserves a legal punishment lusty, and his account will be with Allah! Abu Bakr said, "By Allah, I will fight him who discriminates between Zakat and prayers, for Zakat is the Compulsory right to be taken from the wealth By Allah, if they refuse to give me even a tying rope which they use to give to Allah's Apostle, I would fight them for withholding it." 'Umar said, 'By Allah, It was nothing, except I saw that Allah had opened the chest of Abu Bakr to the fight, and I came to know for certain that was the truth."

یہ حدیث شیئر کریں