نبی صلی اللہ وسلم کا ارشاد کہ ماہر قرآن بزرگ اور نیک لوگوں کے ساتھ ہوگا اور (یہ کہ) قرآن کو اپنی آوازوں سے زینت دو۔
راوی: یحیی بن بکیر , لیث , یونس , ابن شہاب
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يُونُسَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ وَسَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ وَعَلْقَمَةُ بْنُ وَقَّاصٍ وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ حَدِيثِ عَائِشَةَ حِينَ قَالَ لَهَا أَهْلُ الْإِفْکِ مَا قَالُوا وَکُلٌّ حَدَّثَنِي طَائِفَةً مِنْ الْحَدِيثِ قَالَتْ فَاضْطَجَعْتُ عَلَی فِرَاشِي وَأَنَا حِينَئِذٍ أَعْلَمُ أَنِّي بَرِيئَةٌ وَأَنَّ اللَّهَ يُبَرِّئُنِي وَلَکِنِّي وَاللَّهِ مَا کُنْتُ أَظُنُّ أَنَّ اللَّهَ يُنْزِلُ فِي شَأْنِي وَحْيًا يُتْلَی وَلَشَأْنِي فِي نَفْسِي کَانَ أَحْقَرَ مِنْ أَنْ يَتَکَلَّمَ اللَّهُ فِيَّ بِأَمْرٍ يُتْلَی وَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِنَّ الَّذِينَ جَائُوا بِالْإِفْکِ عُصْبَةٌ مِنْکُمْ الْعَشْرَ الْآيَاتِ کُلَّهَا
یحیی بن بکیر، لیث، یونس، ابن شہاب سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ مجھ سے عروہ بن زبیر، سعید بن مسیب اور علقمہ بن وقاص اور عبیداللہ بن عبداللہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے واقعہ افک کی حدیث بیان کی، اور ہر ایک نے مجھ سے ایک ٹکڑا بیان کیا، حضرت عائشہ کا بیان ہے کہ میں اپنے بستر پر لیٹ گئی اس وقت میں جانتی تھی کہ میں پاک دامن ہوں اور اللہ تعالیٰ میری برأت ضرور ظاہر کرے گا لیکن اللہ کی قسم میرا گمان یہ نہ تھا کہ اللہ تعالیٰ میری شان میں وحی نازل فرمائے گا جس کی تلاوت کی جائے گی، میرے خیال میں میرا مرتبہ اس سے حقیر تھا کہ اللہ تعالیٰ میرے متعلق ایسی بات فرمائے گا جس کو لوگ تلاوت کریں گے اور اللہ عزوجل نے إِنَّ الَّذِينَ جَائُوا بِالْإِفْکِ عُصْبَةٌ مِنْکُمْ الخ پوری دس آ یتیں نازل فرمائیں۔
Narrated 'Aisha:
(when the slanderers said what they said about her): I went to my bed knowing at that time that I was innocent and that Allah would reveal my innocence, but by Allah, I never thought that Allah would reveal in my favor a revelation which would be recited, for I considered myself too unimportant to be talked about by Allah in the Divine Revelation that was to be recited. So Allah revealed the ten Verses (of Surat-an-Nur). 'Those who brought a false charge……..' (24.11-20)
